سنن النسائي - حدیث 1503

كِتَابُ الْكُسُوفِ الْأَمْرُ بِالدُّعَاءِ فِي الْكُسُوفِ صحيح أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ قَالَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ وَهُوَ ابْنُ زُرَيْعٍ قَالَ حَدَّثَنَا يُونُسُ عَنْ الْحَسَنِ عَنْ أَبِي بَكْرَةَ قَالَ كُنَّا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَانْكَسَفَتْ الشَّمْسُ فَقَامَ إِلَى الْمَسْجِدِ يَجُرُّ رِدَاءَهُ مِنْ الْعَجَلَةِ فَقَامَ إِلَيْهِ النَّاسُ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ كَمَا يُصَلُّونَ فَلَمَّا انْجَلَتْ خَطَبَنَا فَقَالَ إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ آيَتَانِ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ يُخَوِّفُ بِهِمَا عِبَادَهُ وَإِنَّهُمَا لَا يَنْكَسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ فَإِذَا رَأَيْتُمْ كُسُوفَ أَحَدِهِمَا فَصَلُّوا وَادْعُوا حَتَّى يَنْكَشِفَ مَا بِكُمْ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 1503

کتاب: گرھن کے متعلق احکام و مسائل گرہن کے موقع پر دعا مانگنے کا حکم حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے کہ سورج کو گرہن لگ گیا۔ آپ جلدی سے اپنی بالائی چادر گھسیٹتے ہوئے مسجد کی طرف چلے۔ لوگ بھی آپ کے پاس آگئے۔ آپ نے دورکعت نماز پڑھائی جیسے وہ (اہل مدینہ نمازکسوف) پڑھتے تھے۔ جب سورج روشن ہوگیا تو آپ نے ہمیں خطبہ دیا اور فرمایا: ’’بلاشبہ سورج اور چاند اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں۔ اللہ تعالیٰ ان کے ذریعے سے اپنے بندوں کو ڈراتا ہے اور انھیں کسی کی موت کی بنا پر گرہن نہیں لگتا۔ جب تم ان میں سے کسی کو گرہن لگتا دیکھو تو نماز پڑھو اور دعائیں کرو حتی کہ گرہن ختم ہوجائے۔‘‘
تشریح : دعا نمازکسوف کے اندر بھی ہوسکتی ہے، آگے پیچھے بھی، انفرادی بھی اور اجتماعی بھی۔ دعا نمازکسوف کے اندر بھی ہوسکتی ہے، آگے پیچھے بھی، انفرادی بھی اور اجتماعی بھی۔