سنن النسائي - حدیث 1500

كِتَابُ الْكُسُوفِ بَاب الْقُعُودِ عَلَى الْمِنْبَرِ بَعْدَ صَلَاةِ الْكُسُوفِ صحيح أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ ابْنِ وَهْبٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ أَنَّ عَمْرَةَ حَدَّثَتْهُ أَنَّ عَائِشَةَ قَالَتْ إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ مَخْرَجًا فَخُسِفَ بِالشَّمْسِ فَخَرَجْنَا إِلَى الْحُجْرَةِ فَاجْتَمَعَ إِلَيْنَا نِسَاءٌ وَأَقْبَلَ إِلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَذَلِكَ ضَحْوَةً فَقَامَ قِيَامًا طَوِيلًا ثُمَّ رَكَعَ رُكُوعًا طَوِيلًا ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ فَقَامَ دُونَ الْقِيَامِ الْأَوَّلِ ثُمَّ رَكَعَ دُونَ رُكُوعِهِ ثُمَّ سَجَدَ ثُمَّ قَامَ الثَّانِيَةَ فَصَنَعَ مِثْلَ ذَلِكَ إِلَّا أَنَّ قِيَامَهُ وَرُكُوعَهُ دُونَ الرَّكْعَةِ الْأُولَى ثُمَّ سَجَدَ وَتَجَلَّتْ الشَّمْسُ فَلَمَّا انْصَرَفَ قَعَدَ عَلَى الْمِنْبَرِ فَقَالَ فِيمَا يَقُولُ إِنَّ النَّاسَ يُفْتَنُونَ فِي قُبُورِهِمْ كَفِتْنَةِ الدَّجَّالِ مُخْتَصَرٌ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 1500

کتاب: گرھن کے متعلق احکام و مسائل نماز کسوف کے بعد منبر پر بیٹھنا(یعنی خطاب کرنا) حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کسی کام سے نکلے تھے کہ سورج بے نور ہوگیا۔ ہم حجرے کی طرف چلے آئے۔ دوسری عورتیں بھی ہمارے پاس اکٹھی ہوگئیں۔ اتنے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی ہماری طرف تشریف لے آئے۔ یہ چاشت کا وقت تھا۔ آپ نے لمبا قیام فرمایا، پھر لمبا رکوع فرمایا، پھر سر اٹھا کر پہلے قیام سے کم لمبا قیام کیا، پھر پہلے رکوع سے کم لمبا رکوع کیا، پھر سجدے کیے، پھر دوسری رکعت کے لیے کھڑے ہوئے اور اسی طرح کیا، مگر آپ کے قیام و رکوع پہلی رکعت سے کم لمبے تھے، پھر آپ نے سجدے کیے۔ ادھر سورج بھی روشن ہوگیا۔ جب سلام پھیرا تو منبر پر تشریف فرما ہوئے (اور بہت سی باتیں ارشاد فرمائیں۔) ان میں یہ بھی فرمایا: ’’بلاشبہ لوگ قبروں میں فتنۂ دجال کی طرح آزمائے جائیں گے۔‘‘ یہ روایت مختصر ہے۔
تشریح : قبروں میں آزمائش سے مراد فرشتوں کا سوال و جواب ہے جو ایک بہت مشکل مرحلہ ہے اور اسی پر نجات کا دارومدار ہے۔ حشر کے بعد تو اسی کی تفصیل ہوگی۔ اللہ تعالیٰ ہمیں کامیاب فرمائے۔ آمین۔ قبروں میں آزمائش سے مراد فرشتوں کا سوال و جواب ہے جو ایک بہت مشکل مرحلہ ہے اور اسی پر نجات کا دارومدار ہے۔ حشر کے بعد تو اسی کی تفصیل ہوگی۔ اللہ تعالیٰ ہمیں کامیاب فرمائے۔ آمین۔