ذِكْرُ الْفِطْرَةِ إِحْفَاءُ الشَّارِبِ وَإِعْفَاءُ اللِّحَى صحيح أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى هُوَ ابْنُ سَعِيدٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ أَخْبَرَنِي نَافِعٌ عَنْ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَحْفُوا الشَّوَارِبَ وَأَعْفُوا اللِّحَى
کتاب: امور فطرت کا بیان
مونچھیں ختم کرنا اور داڑھی رکھنا
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’مونچھیں خوب منڈائو اور ڈاڑھی بڑھاؤ۔‘‘
تشریح :
(۱) اس حدیث میں [احفوا الشوارب] ’’مونچھیں خوب منڈاؤ‘‘ کے الفاظ ہیں، جب کہ اس س پہلی روایات میں کاٹنے کا ذکر ہے، گویا یہاں مبالغہ مقصود ہے، ورنہ مراد کاٹنا ہی ہے۔ یہ بھی کہا جا سکتا ہے کہ دونوں طریقے جائز ہیں۔ اگرچہ امام مالک رحمہ اللہ نے مونچھیں مونڈنے کو ناپسند کیا ہے کہ اس سے مرد کا امتیاز ختم ہو جاتا ہے، نیز اس میں عورت سے مشابہت ہے۔ امام مالک رحمہ اللہ کے اس استدلال کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا، خصوصاً جب کہ مذکورہ تطبیق ممکن ہے۔ (۲) ڈاڑھی رکھنے یا بڑھانے کا مطلب یہ ہے کہ اسے مونچھوں کی طرح کاٹا نہ جائے کیونکہ ڈاڑھی مرد کی خصوصیت ہے اور اسے مونڈنا یا کاٹنا عورت کی مشابہت ہے اور یہ حرام ہے۔
(۱) اس حدیث میں [احفوا الشوارب] ’’مونچھیں خوب منڈاؤ‘‘ کے الفاظ ہیں، جب کہ اس س پہلی روایات میں کاٹنے کا ذکر ہے، گویا یہاں مبالغہ مقصود ہے، ورنہ مراد کاٹنا ہی ہے۔ یہ بھی کہا جا سکتا ہے کہ دونوں طریقے جائز ہیں۔ اگرچہ امام مالک رحمہ اللہ نے مونچھیں مونڈنے کو ناپسند کیا ہے کہ اس سے مرد کا امتیاز ختم ہو جاتا ہے، نیز اس میں عورت سے مشابہت ہے۔ امام مالک رحمہ اللہ کے اس استدلال کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا، خصوصاً جب کہ مذکورہ تطبیق ممکن ہے۔ (۲) ڈاڑھی رکھنے یا بڑھانے کا مطلب یہ ہے کہ اسے مونچھوں کی طرح کاٹا نہ جائے کیونکہ ڈاڑھی مرد کی خصوصیت ہے اور اسے مونڈنا یا کاٹنا عورت کی مشابہت ہے اور یہ حرام ہے۔