سنن النسائي - حدیث 1483

كِتَابُ الْكُسُوفِ نَوْعٌ آخَرُ صحيح أَخْبَرَنَا هِلَالُ بْنُ بِشْرٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ الصَّمَدِ عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي السَّائِبُ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو حَدَّثَهُ قَالَ انْكَسَفَتْ الشَّمْسُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الصَّلَاةِ وَقَامَ الَّذِينَ مَعَهُ فَقَامَ قِيَامًا فَأَطَالَ الْقِيَامَ ثُمَّ رَكَعَ فَأَطَالَ الرُّكُوعَ ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ وَسَجَدَ فَأَطَالَ السُّجُودَ ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ وَجَلَسَ فَأَطَالَ الْجُلُوسَ ثُمَّ سَجَدَ فَأَطَالَ السُّجُودَ ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ وَقَامَ فَصَنَعَ فِي الرَّكْعَةِ الثَّانِيَةِ مِثْلَ مَا صَنَعَ فِي الرَّكْعَةِ الْأُولَى مِنْ الْقِيَامِ وَالرُّكُوعِ وَالسُّجُودِ وَالْجُلُوسِ فَجَعَلَ يَنْفُخُ فِي آخِرِ سُجُودِهِ مِنْ الرَّكْعَةِ الثَّانِيَةِ وَيَبْكِي وَيَقُولُ لَمْ تَعِدْنِي هَذَا وَأَنَا فِيهِمْ لَمْ تَعِدْنِي هَذَا وَنَحْنُ نَسْتَغْفِرُكَ ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ وَانْجَلَتْ الشَّمْسُ فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَخَطَبَ النَّاسَ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ آيَتَانِ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ فَإِذَا رَأَيْتُمْ كُسُوفَ أَحَدِهِمَا فَاسْعَوْا إِلَى ذِكْرِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ لَقَدْ أُدْنِيَتْ الْجَنَّةُ مِنِّي حَتَّى لَوْ بَسَطْتُ يَدِي لَتَعَاطَيْتُ مِنْ قُطُوفِهَا وَلَقَدْ أُدْنِيَتْ النَّارُ مِنِّي حَتَّى لَقَدْ جَعَلْتُ أَتَّقِيهَا خَشْيَةَ أَنْ تَغْشَاكُمْ حَتَّى رَأَيْتُ فِيهَا امْرَأَةً مِنْ حِمْيَرَ تُعَذَّبُ فِي هِرَّةٍ رَبَطَتْهَا فَلَمْ تَدَعْهَا تَأْكُلُ مِنْ خَشَاشِ الْأَرْضِ فَلَا هِيَ أَطْعَمَتْهَا وَلَا هِيَ سَقَتْهَا حَتَّى مَاتَتْ فَلَقَدْ رَأَيْتُهَا تَنْهَشُهَا إِذَا أَقْبَلَتْ وَإِذَا وَلَّتْ تَنْهَشُ أَلْيَتَهَا وَحَتَّى رَأَيْتُ فِيهَا صَاحِبَ السِّبْتِيَّتَيْنِ أَخَا بَنِي الدَّعْدَاعِ يُدْفَعُ بِعَصًا ذَاتِ شُعْبَتَيْنِ فِي النَّارِ وَحَتَّى رَأَيْتُ فِيهَا صَاحِبَ الْمِحْجَنِ الَّذِي كَانَ يَسْرِقُ الْحَاجَّ بِمِحْجَنِهِ مُتَّكِئًا عَلَى مِحْجَنِهِ فِي النَّارِ يَقُولُ أَنَا سَارِقُ الْمِحْجَنِ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 1483

کتاب: گرھن کے متعلق احکام و مسائل ایک اور صورت حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں سورج کو گرہن لگ گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے لیے اٹھے۔ جو لوگ آپ کے ساتھ تھے، وہ بھی اٹھے۔ آپ نے قیام فرمایا اور بڑا لمبا قیام فرمایا، پھر رکوع فرمایا تو بہت لمبا رکوع فرمایا، پھر اپنا سر اٹھایا اور سجدہ فرمایا اور بہت لمبا سجدہ فرمایا، پھر سر اٹھایا اور بیٹھ گئے۔ بہت دیر بیٹھے رہے، پھر دوسرا سجدہ کیا اور بہت لمبا سجدہ کیا، پھر سر اٹھایا اور کھڑے ہوگئے، پھر دوسری رکعت میں بھی اسی طرح قیام، رکوع، سجدہ اور جلسہ کیا جس طرح پہلی رکعت میں کیا تھا۔ دوسری رکعت کے آخری سجدے میں آپ آہیں بھرنے اور رونے لگے۔ آپ فرماتے تھے: ’’اے اللہ! تیرا مجھ سے وعدہ ہے کہ جب تک تو ان کے اندر موجود ہے، میں عذاب نہیں بھیجوں گا۔ اے اللہ! تیرا مجھ سے وعدہ ہے کہ جب تک ہم تجھ سے بخشش طلب کرتے رہیں گے، تو عذاب نازل نہیں کرے گا۔‘‘ پھر آپ نے سر اٹھایا تو سورج روشن ہوچکا تھا، پھر اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اٹھے اور لوگوں سے خطاب فرمایا۔ پہلے اللہ تعالیٰ کی حمدوثنا بیان فرمائی، پھر فرمایا: ’’بلاشبہ سورج اور چاند اللہ عزوجل کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں۔ جب تم ان میں سے کسی کا گرہن دیکھو تو جلدی سے اللہ تعالیٰ کے ذکر کی طرف چلو۔ قسم اس ذات کی جس کے ہاتھ میں محمد(صلی اللہ علیہ وسلم) کی جان ہے! جنت میرے اتنی قریب کی گئی کہ اگر میں اپنا ہاتھ بڑھاتا تو اس کے (پھلوں کے) کچھ خوشے توڑلیتا۔ اور آگ میرے اس قدر قریب کی گئی کہ میں اس سے بچنے لگا۔ مجھے خطرہ محسوس ہونے لگا تھا کہ کہیں وہ تم پر نہ چھا جائے، نیز میں نے اس میں بنوحمیر کی ایک عورت دیکھی جسے ایک بلی کی وجہ سے عذاب دیا جارہا تھا جسے اس نے باندھے رکھا۔ نہ تو اسے چھوڑا کہ وہ زمین کے کیڑے مکوڑے کھاتی اور نہ اسے خود کھلایا پلایا، حتی کہ وہ (بلی بھوک پیاس سے) مرگئی۔ واللہ! میں نےا سے (بلی کو) دیکھا کہ وہ عورت جب اس کی طرف منہ کرتی تھی تو وہ اسے نوچتی تھی اور جب وہ پیٹھ کرتی تھی تو اس کے سرین کو کاٹتی تھی۔ اور حتی کہ میں نے آگ میں بنودعدع کے ایک جوتا چور کو دیکھا جسے ایک، دوشاخہ لکڑی کے ساتھ آگ میں دھکیلا جارہا تھا۔ اور میں نے آگ میں اس چھڑی والے کو دیکھا جو اپنی چھڑی سے حاجیوں کا سامان چرایا کرتا تھا۔ وہ آگ میں اپنی چھڑی کے سہارا کھڑا کہہ رہا تھا۔ (اے لوگو!) میں ہوں چھڑی سے چوری کرنے والا۔‘‘
تشریح : (۱)یہ روایت بھی مختصر ہے۔ اس میں دورکوع کی تفصیل نہیں۔ راویٔ حدیث حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما ہی سے حدیث نمبر ۱۴۸۰ میں صراحتًا مذکور ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نمازکسوف میں ہر رکعت میں دو رکوع کیے، لہٰذا یہی معتبر ہے۔ امام صاحب رحمہ اللہ نے شاید ظاہر الفاظ کو مدنظر رکھتے ہوئے اسے بھی ’’ایک اور صورت‘‘ بنادیا۔ حقیقتاً یہ کوئی الگ صورت نہیں۔ یا صورت سے مراد نمازکسوف کی اور صورت نہیں ہے بلکہ مراد یہ ہے اس واقعہ کی تفصیل ایک اور انداز میں مذکور ہے۔ واللہ اعلم۔ (۲)’’تیرا مجھ سے وعدہ ہے۔‘‘ اس جملے سے قرآنی آیت: (وما کان اللہ لیعذبھم وانت فیھم) (الانفال۸:۳۳) ’’جب تک تو ان میں موجود ہے، اللہ تعالیٰ انھیں عذاب نہیں دے گا۔‘‘ کی طرف اشارہ ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نمازکسوف میں جہنم کی آمد کو عذاب کی تمہید خیال فرمایا ہوگا، ورنہ کسوف بذات خود عذاب نہیں۔ (۳)’’خوشے توڑلیتا‘‘ معلوم ہوا حقیقی جنت آپ کو دکھلائی گئی، اسی طرح جہنم بھی۔ (۴)’’چھڑی والا‘‘ اصل لفظ مححن ہے۔ وہ عصا جو آگے سے مڑا ہوا ہو۔ (۱)یہ روایت بھی مختصر ہے۔ اس میں دورکوع کی تفصیل نہیں۔ راویٔ حدیث حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما ہی سے حدیث نمبر ۱۴۸۰ میں صراحتًا مذکور ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نمازکسوف میں ہر رکعت میں دو رکوع کیے، لہٰذا یہی معتبر ہے۔ امام صاحب رحمہ اللہ نے شاید ظاہر الفاظ کو مدنظر رکھتے ہوئے اسے بھی ’’ایک اور صورت‘‘ بنادیا۔ حقیقتاً یہ کوئی الگ صورت نہیں۔ یا صورت سے مراد نمازکسوف کی اور صورت نہیں ہے بلکہ مراد یہ ہے اس واقعہ کی تفصیل ایک اور انداز میں مذکور ہے۔ واللہ اعلم۔ (۲)’’تیرا مجھ سے وعدہ ہے۔‘‘ اس جملے سے قرآنی آیت: (وما کان اللہ لیعذبھم وانت فیھم) (الانفال۸:۳۳) ’’جب تک تو ان میں موجود ہے، اللہ تعالیٰ انھیں عذاب نہیں دے گا۔‘‘ کی طرف اشارہ ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نمازکسوف میں جہنم کی آمد کو عذاب کی تمہید خیال فرمایا ہوگا، ورنہ کسوف بذات خود عذاب نہیں۔ (۳)’’خوشے توڑلیتا‘‘ معلوم ہوا حقیقی جنت آپ کو دکھلائی گئی، اسی طرح جہنم بھی۔ (۴)’’چھڑی والا‘‘ اصل لفظ مححن ہے۔ وہ عصا جو آگے سے مڑا ہوا ہو۔