كِتَابُ الْكُسُوفِ نَوْعٌ آخَرُ صحيح أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ عُثْمَانَ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ حِمْيَرَ عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ سَلَّامٍ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ عَنْ أَبِي طُعْمَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ كَسَفَتْ الشَّمْسُ فَرَكَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَكْعَتَيْنِ وَسَجْدَتَيْنِ ثُمَّ قَامَ فَرَكَعَ رَكْعَتَيْنِ وَسَجْدَتَيْنِ ثُمَّ جُلِّيَ عَنْ الشَّمْسِ وَكَانَتْ عَائِشَةُ تَقُولُ مَا سَجَدَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُجُودًا وَلَا رَكَعَ رُكُوعًا أَطْوَلَ مِنْهُ خَالَفَهُ عَلِيُّ بْنُ الْمُبَارَكِ
کتاب: گرھن کے متعلق احکام و مسائل
نماز کسوف کی ایک اور صورت
حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ ایک دفعہ سورج کو گرہن لگ گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (پہلی رکعت میں) دو رکوع اور دو سجدے فرمائے۔ اتنے میں سورج روشن ہوگیا۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرمایا کرتی تھیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے لمبا رکوع اور سجدہ کبھی نہیں کیا۔
علی بن مبارک نے معاویہ بن سلام کی مخالفت کی ہے۔
تشریح :
اس مخالفت کی وضاحت آئندہ حدیث میں ہورہی ہے کہ علی بن مبارک نے یہ روایت حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی طرف منسوب کی ہے جبکہ معاویہ بن سلام نے اسے حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کی طرف منسوب کیا ہے۔
اس مخالفت کی وضاحت آئندہ حدیث میں ہورہی ہے کہ علی بن مبارک نے یہ روایت حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی طرف منسوب کی ہے جبکہ معاویہ بن سلام نے اسے حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کی طرف منسوب کیا ہے۔