سنن النسائي - حدیث 1477

كِتَابُ الْكُسُوفِ نَوْعٌ آخَرُ صحيح أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ هُوَ الْأَنْصَارِيُّ قَالَ سَمِعْتُ عَمْرَةَ قَالَتْ سَمِعْتُ عَائِشَةَ تَقُولُ جَاءَتْنِي يَهُودِيَّةٌ تَسْأَلُنِي فَقَالَتْ أَعَاذَكِ اللَّهُ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ فَلَمَّا جَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيُعَذَّبُ النَّاسُ فِي الْقُبُورِ فَقَالَ عَائِذًا بِاللَّهِ فَرَكِبَ مَرْكَبًا يَعْنِي وَانْخَسَفَتْ الشَّمْسُ فَكُنْتُ بَيْنَ الْحُجَرِ مَعَ نِسْوَةٍ فَجَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ مَرْكَبِهِ فَأَتَى مُصَلَّاهُ فَصَلَّى بِالنَّاسِ فَقَامَ فَأَطَالَ الْقِيَامَ ثُمَّ رَكَعَ فَأَطَالَ الرُّكُوعَ ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ فَأَطَالَ الْقِيَامَ ثُمَّ رَكَعَ فَأَطَالَ الرُّكُوعَ ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ فَأَطَالَ الْقِيَامَ ثُمَّ سَجَدَ فَأَطَالَ السُّجُودَ ثُمَّ قَامَ قِيَامًا أَيْسَرَ مِنْ قِيَامِهِ الْأَوَّلِ ثُمَّ رَكَعَ أَيْسَرَ مِنْ رُكُوعِهِ الْأَوَّلِ ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ فَقَامَ أَيْسَرَ مِنْ قِيَامِهِ الْأَوَّلِ ثُمَّ رَكَعَ أَيْسَرَ مِنْ رُكُوعِهِ الْأَوَّلِ ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ فَقَامَ أَيْسَرَ مِنْ قِيَامِهِ الْأَوَّلِ فَكَانَتْ أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ وَأَرْبَعَ سَجَدَاتٍ وَانْجَلَتْ الشَّمْسُ فَقَالَ إِنَّكُمْ تُفْتَنُونَ فِي الْقُبُورِ كَفِتْنَةِ الدَّجَّالِ قَالَتْ عَائِشَةُ فَسَمِعْتُهُ بَعْدَ ذَلِكَ يَتَعَوَّذُ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 1477

کتاب: گرھن کے متعلق احکام و مسائل نماز کسوف کی ایک اور صورت حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ایک یہودی عورت میرے پاس کچھ مانگنے آئی۔ وہ کہنے لگی: اللہ تعالیٰ تجھے عذاب قبر سے بچائے۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! کیا لوگوں کو قبروں میں عذاب دیا جائے گا؟ آپ نے فرمایا: ’’میں اللہ کی پناہ چاہتا ہوں۔‘‘ پھر آپ سواری پر سوار ہوکر کہیں گئے۔ ادھر سورج کو گرہن لگ گیا۔ میں دوسری عورتوں کے ساتھ حجروں کے درمیان کھڑی تھی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سواری سے اتر کر تشریف لائے اپنی نماز کی جگہ میں پہنچے، پھرلوگوں کو نماز پڑھانا شروع کی، چنانچہ آپ نے قیام کیا اور بہت لمبا قیام کیا، پھر رکوع کیا اور لمبا رکوع کیا، پھر اپنا سر اٹھایا اور دیر تک کھڑے رہے، پھر سجدہ کیا اور لمبا سجدہ کیا، پھر (دوسرے سجدے کے بعد) کھڑے ہوئےاور پہلے قیام سے ہلکا قیام کیا، پھر پہلے رکوع سے ہلکا رکوع کیا، پھر اپنا سر اٹھایا اور پہلے قیام سے ہلکا قیام کیا، پھر اپنے پہلے رکوع سے ہلکا رکوع کیا، پھر سر اٹھایا اور پہلے سے کچھ کم دیر کھڑے رہے اس طرح چار رکوع اور چار سجدے ہوئے۔ ادھر سورج بھی روشن ہوگیا، پھر آپ نے (خطبہ کے دوران میں) فرمایا: ’’تمھیں قبروں میں فتنۂ دجال کی طرح آزمایا جائے گا۔‘‘ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں: اس کے بعد میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو عذاب قبر سے پناہ مانگتے سنا۔