سنن النسائي - حدیث 1475

كِتَابُ الْكُسُوفِ نَوْعٌ آخَرُ مِنْهُ عَنْ عَائِشَةَ صحيح أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ عَنْ مَالِكٍ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ خَسَفَتْ الشَّمْسُ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالنَّاسِ فَقَامَ فَأَطَالَ الْقِيَامَ ثُمَّ رَكَعَ فَأَطَالَ الرُّكُوعَ ثُمَّ قَامَ فَأَطَالَ الْقِيَامَ وَهُوَ دُونَ الْقِيَامِ الْأَوَّلِ ثُمَّ رَكَعَ فَأَطَالَ الرُّكُوعَ وَهُوَ دُونَ الرُّكُوعِ الْأَوَّلِ ثُمَّ رَفَعَ فَسَجَدَ ثُمَّ فَعَلَ ذَلِكَ فِي الرَّكْعَةِ الْأُخْرَى مِثْلَ ذَلِكَ ثُمَّ انْصَرَفَ وَقَدْ تَجَلَّتْ الشَّمْسُ فَخَطَبَ النَّاسَ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ آيَتَانِ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ لَا يَخْسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلَا لِحَيَاتِهِ فَإِذَا رَأَيْتُمْ ذَلِكَ فَادْعُوا اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ وَكَبِّرُوا وَتَصَدَّقُوا ثُمَّ قَالَ يَا أُمَّةَ مُحَمَّدٍ مَا مِنْ أَحَدٍ أَغْيَرُ مِنْ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ أَنْ يَزْنِيَ عَبْدُهُ أَوْ تَزْنِيَ أَمَتُهُ يَا أُمَّةَ مُحَمَّدٍ وَاللَّهِ لَوْ تَعْلَمُونَ مَا أَعْلَمُ لَضَحِكْتُمْ قَلِيلًا وَلَبَكَيْتُمْ كَثِيرًا

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 1475

کتاب: گرھن کے متعلق احکام و مسائل سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی نماز کسوف کی ایک اور صورت حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں سورج کو گرہن لگ گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو نماز کسوف پڑھائی۔ آپ نے قیام فرمایا اور بہت لمبا قیام فرمایا، پھر رکوع فرمایا اور بہت لمبا رکوع فرمایا، پھر قیام فرمایا اور لمبا قیام فرمایا لیکن یہ پہلے قیام سے کم تھا، پھر رکوع فرمایا اور لمبا رکوع فرمایا لیکن یہ پہلے رکوع سے کم تھا، پھر سر اٹھایا، پھر سجدہ کیا، پھر دوسری رکعت میں بھی ایسے ہی کیا، پھر فارغ ہوئے تو سورج پوری طرح روشن ہوچکا تھا، پھر آپ نے لوگوں کو خطبہ دیا۔ اللہ کی حمدوثنا کی، پھر فرمایا: ’’بلاشبہ سورج اور چاند اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں۔ انھیں کسی کی موت و حیات کی وجہ سے گرہن نہیں لگتا۔ جب تم یہ صورت حال دیکھو تو اللہ تعالیٰ سے دعائیں کرو اور اللہ تعالیٰ کی بزرگی بیان کرو اور صدقات کرو۔ ‘‘ پھر فرمایا: ’’اے امتِ محمد! کوئی شخص اللہ تعالیٰ سے بڑھ کر اس بات پر غیرت نہیں کرتا کہ اس کا کوئی غلام یا لونڈی زنا کرے۔ اے امت محمد! اللہ کی قسم! اگر تم وہ چیزیں جان لو جو میں جانتا ہوں تو تم بہت کم ہنسو اور بہت زیادہ روو۔‘‘