سنن النسائي - حدیث 1472

كِتَابُ الْكُسُوفِ نَوْعٌ آخَرُ مِنْ صَلَاةِ الْكُسُوفِ شاذ أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ قَتَادَةَ فِي صَلَاةِ الْآيَاتِ عَنْ عَطَاءٍ عَنْ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى سِتَّ رَكَعَاتٍ فِي أَرْبَعِ سَجَدَاتٍ قُلْتُ لِمُعَاذٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا شَكَّ وَلَا مِرْيَةَ.

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 1472

کتاب: گرھن کے متعلق احکام و مسائل نماز کسوف کی ایک اور صورت حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے چار سجدوں میں (یعنی دو رکعتوں میں) چھ رکوع کیے۔ (راویٔ حدیث اسحاق کہتے ہیں کہ) میں نے معاذ (ابن ہشام) سے کہا: یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ہے؟ انھوں نے کہا: کوئی شک و شبہ نہیں۔
تشریح : حدیث نمبر ۱۴۶۸ سے یہاں تک ہر رکعت کے رکوعوں کی تعداد میں اختلاف ہے۔ دو، تین اور چار۔ تینا ور چار رکوع کی روایات قلیل ہیں۔ کثیر روایات (سابقہ اور آئندہ) دو رکوع کے بارے میں ہیں۔ بعض محدثین نے یہ موقف اختیار فرمایا ہے کہ کسوف کے مختلف واقعات میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مختلف رکوع فرمائے۔ یہ تطبیق بہت مناسب تھی اگر واقعتًا احادیث میں مختلف کسوفوں کا ذکر ہوتا مگر تحقیق سے معلوم ہوتا ہے کہ احادیث میں صرف ایک سورج گرہن کا ذکر ہے۔ اگرچہ آپ کی زندگی میں بہت سی دفعہ گرہن لگا ہوگا۔ (اس کی تفصیلی بحث پیچھے حدیث نمبر ۱۴۶۶ اور ابتدائیے میں گزر چکی ہے۔) اسی طرح آپ کی زندگی میں کئی دفعہ چاند گرہن کا وقوع ہوا ہوگا مگر احادیث میں کسی بھی چاند گرہن کا ذکر نہیں آیا، لہٰذا صحیح بات یہی ہے کہ احادیث میں سے دورکوع والی احادیث اصح واکثر ہیں۔ انھی کو ترجیح ہوگی۔ باقی میں وہم ہے۔ واللہ اعلم۔ مزید تفصیل کے لیے سی کتاب کا ابتدائیہ ملاحظہ فرمائیں۔ حدیث نمبر ۱۴۶۸ سے یہاں تک ہر رکعت کے رکوعوں کی تعداد میں اختلاف ہے۔ دو، تین اور چار۔ تینا ور چار رکوع کی روایات قلیل ہیں۔ کثیر روایات (سابقہ اور آئندہ) دو رکوع کے بارے میں ہیں۔ بعض محدثین نے یہ موقف اختیار فرمایا ہے کہ کسوف کے مختلف واقعات میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مختلف رکوع فرمائے۔ یہ تطبیق بہت مناسب تھی اگر واقعتًا احادیث میں مختلف کسوفوں کا ذکر ہوتا مگر تحقیق سے معلوم ہوتا ہے کہ احادیث میں صرف ایک سورج گرہن کا ذکر ہے۔ اگرچہ آپ کی زندگی میں بہت سی دفعہ گرہن لگا ہوگا۔ (اس کی تفصیلی بحث پیچھے حدیث نمبر ۱۴۶۶ اور ابتدائیے میں گزر چکی ہے۔) اسی طرح آپ کی زندگی میں کئی دفعہ چاند گرہن کا وقوع ہوا ہوگا مگر احادیث میں کسی بھی چاند گرہن کا ذکر نہیں آیا، لہٰذا صحیح بات یہی ہے کہ احادیث میں سے دورکوع والی احادیث اصح واکثر ہیں۔ انھی کو ترجیح ہوگی۔ باقی میں وہم ہے۔ واللہ اعلم۔ مزید تفصیل کے لیے سی کتاب کا ابتدائیہ ملاحظہ فرمائیں۔