سنن النسائي - حدیث 1471

كِتَابُ الْكُسُوفِ نَوْعٌ آخَرُ مِنْ صَلَاةِ الْكُسُوفِ شاذ ، و المحفوظ عنها في كل ركعة ركوعان أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ قَالَ أَخْبَرَنِي ابْنُ جُرَيْجٍ عَنْ عَطَاءٍ قَالَ سَمِعْتُ عُبَيْدَ بْنَ عُمَيْرٍ يُحَدِّثُ قَالَ حَدَّثَنِي مَنْ أُصَدِّقُ فَظَنَنْتُ أَنَّهُ يُرِيدُ عَائِشَةَ أَنَّهَا قَالَتْ كَسَفَتْ الشَّمْسُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَامَ بِالنَّاسِ قِيَامًا شَدِيدًا يَقُومُ بِالنَّاسِ ثُمَّ يَرْكَعُ ثُمَّ يَقُومُ ثُمَّ يَرْكَعُ ثُمَّ يَقُومُ ثُمَّ يَرْكَعُ فَرَكَعَ رَكْعَتَيْنِ فِي كُلِّ رَكْعَةٍ ثَلَاثَ رَكَعَاتٍ رَكَعَ الثَّالِثَةَ ثُمَّ سَجَدَ حَتَّى إِنَّ رِجَالًا يَوْمَئِذٍ يُغْشَى عَلَيْهِمْ حَتَّى إِنَّ سِجَالَ الْمَاءِ لَتُصَبُّ عَلَيْهِمْ مِمَّا قَامَ بِهِمْ يَقُولُ إِذَا رَكَعَ اللَّهُ أَكْبَرُ وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ فَلَمْ يَنْصَرِفْ حَتَّى تَجَلَّتْ الشَّمْسُ فَقَامَ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ وَقَالَ إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ لَا يَنْكَسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلَا لِحَيَاتِهِ وَلَكِنْ آيَتَانِ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ يُخَوِّفُكُمْ بِهِمَا فَإِذَا كَسَفَا فَافْزَعُوا إِلَى ذِكْرِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ حَتَّى يَنْجَلِيَا

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 1471

کتاب: گرھن کے متعلق احکام و مسائل نماز کسوف کی ایک اور صورت حضرت عطاء بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضرت عبید بن عمیر کو کہتے سنا کہ مجھے اس شخصیت نے بیان کیا جنھیں میں قطعاً سچا سمجھتا ہوں۔ میرا خیال ہے ان کا اشارہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی طرف تھا۔ انھوں نے فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں سورج کو گرہن لگ گیا۔ آپ نے لوگوں کو بڑا لمبا قیام کروایا۔ قیام فرماتے تھے، پھر رکوع کرتے تھے، پھر قیام فرماتے تھے، پھر رکوع کرتے تھے، پھر قیام فرماتے تھے، پھر رکوع فرماتے تھے۔ آپ نے دو رکعتیں پڑھیں۔ ہر رکعت میں تین رکوع تھے۔ تیسرا رکوع کرنے کے بعد سجدہ کیا حتی کہ اتنے لمبے قیام کی وجہ سے اس دن کچھ لوگوں پر غشی کی حالت طاری ہوگئی اور ان پر پانی کے ڈول بہائے گئے۔ جب آپ رکوع کو جاتے تو اللہ أکبر کتے اور جب اپنا سر اٹھاتے تو سمع اللہ لمن حمدہ کہتے۔ پ نماز سے اس وقت فارغ ہوئے جب سورج بالکل روشن ہوگیا۔ آپ (تقریر کے لیے) کھڑے ہوئے۔ اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا کی اور فرمایا: ’’سورج اور چاند کسی کی موت و حیات کی وجہ سے بے نور نہیں ہوتے، بلکہ وہ تو اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں۔ اللہ تعالیٰ تمھیں ان کے ذریعے سے ڈراتا ہے، لہٰذا جب وہ بے نور ہوجائیں تو خوف زدہ ہوکر اللہ تعالیٰ کا ذکر شروع کردو حتیٰ کہ وہ روشن ہوجائیں۔‘‘