سنن النسائي - حدیث 147

صِفَةُ الْوُضُوءِ ثَوَابُ مَنْ تَوَضَّأَ كَمَا أُمِرَ صحيح أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ مَنْصُورٍ قَالَ حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِي إِيَاسٍ قَالَ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ هُوَ ابْنُ سَعْدٍ قَالَ حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو يَحْيَى سُلَيْمُ بْنُ عَامِرٍ وَضَمْرَةُ بْنُ حَبِيبٍ وَأَبُو طَلْحَةَ نُعَيْمُ بْنُ زِيَادٍ قَالُوا سَمِعْنَا أَبَا أُمَامَةَ الْبَاهِلِيَّ يَقُولُ سَمِعْتُ عَمْرَو بْنَ عَبَسَةَ يَقُولُ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ كَيْفَ الْوُضُوءُ قَالَ أَمَّا الْوُضُوءُ فَإِنَّكَ إِذَا تَوَضَّأْتَ فَغَسَلْتَ كَفَّيْكَ فَأَنْقَيْتَهُمَا خَرَجَتْ خَطَايَاكَ مِنْ بَيْنِ أَظْفَارِكَ وَأَنَامِلِكَ فَإِذَا مَضْمَضْتَ وَاسْتَنْشَقْتَ مَنْخِرَيْكَ وَغَسَلْتَ وَجْهَكَ وَيَدَيْكَ إِلَى الْمِرْفَقَيْنِ وَمَسَحْتَ رَأْسَكَ وَغَسَلْتَ رِجْلَيْكَ إِلَى الْكَعْبَيْنِ اغْتَسَلْتَ مِنْ عَامَّةِ خَطَايَاكَ فَإِنْ أَنْتَ وَضَعْتَ وَجْهَكَ لِلَّهِ عَزَّ وَجَلَّ خَرَجْتَ مِنْ خَطَايَاكَ كَيَوْمَ وَلَدَتْكَ أُمُّكَ قَالَ أَبُو أُمَامَةَ فَقُلْتُ يَا عَمْرَو بْنَ عَبَسَةَ انْظُرْ مَا تَقُولُ أَكُلُّ هَذَا يُعْطَى فِي مَجْلِسٍ وَاحِدٍ فَقَالَ أَمَا وَاللَّهِ لَقَدْ كَبِرَتْ سِنِّي وَدَنَا أَجَلِي وَمَا بِي مِنْ فَقْرٍ فَأَكْذِبَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَقَدْ سَمِعَتْهُ أُذُنَايَ وَوَعَاهُ قَلْبِي مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 147

کتاب: وضو کا طریقہ مسنون وضو کرنے کا ثواب حضرت ابو امامہ باہلی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عمرو بن عبسہ رضی اللہ عنہ کو فرماتے سنا، وہ کہہ رہے تھے کہ میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! وضو کیسے کیا جائے؟ (یا وضو کا مقام کیا ہے؟) آپ نے فرمایا: ’’وضو کا مرتبہ یہ ہے کہ جب تو وضو میں اپنی ہتھیلیاں دھوتا ہے اور انھیں اچھی طرح صاف کرتا ہے تو تیری غلطیاں تیرے ناخنوں اور پوروں کے درمیان سے نکل جاتی ہیں، پھر جب تو کلی کرتا ہے اور اپنے نتھنوں کو صاف کرتا ہے، اپنا چہرہ اور کہنیوں سمیت بازو دھوتا ہے، اپنے سر کا مسح کرتا ہے اور ٹخنوں سمیت پاؤں دھوتا ہے تو تو اپنی اکثر غلطیوں سے دھل جاتا ہے، پھر اگر تو اللہ تعالیٰ کے سامنے اپنا چہرہ رکھے (نماز پڑھے تو اپنی غلطیوں سے اس طرح نکل آتا ہے جیسے آج ہی تجھے تیری ماں نے جنا ہو۔‘‘ ابوامامہ کہتے ہیں کہ میں نے کہا: اے عمرو بن عبسہ! غور فرمائیے! آپ کیا کہہ رہے ہیں؟ کیا یہ سب کچھ ایک مجلس میں مل جاتا ہے؟ وہ فرمانے لگے: اللہ کی قسم! تحقیق میں بوڑھا ہوگیا ہوں اور میری موت قریب آگئی ہے۔ میں فقیر نہیں کہ (مال حاصل کرنے کے لیے) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر جھوٹ بولوں۔ اللہ کی قسم! یقیناً میرے کانوں نے یہ بات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے اور میرے دل نے اسے یاد رکھا ہے۔