سنن النسائي - حدیث 146

صِفَةُ الْوُضُوءِ ثَوَابُ مَنْ تَوَضَّأَ كَمَا أُمِرَ صحيح أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ عَنْ مَالِكٍ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ حُمْرَانَ مَوْلَى عُثْمَانَ أَنَّ عُثْمَانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَا مِنْ امْرِئٍ يَتَوَضَّأُ فَيُحْسِنُ وُضُوءَهُ ثُمَّ يُصَلِّي الصَّلَاةَ إِلَّا غُفِرَ لَهُ مَا بَيْنَهُ وَبَيْنَ الصَّلَاةِ الْأُخْرَى حَتَّى يُصَلِّيَهَا

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 146

کتاب: وضو کا طریقہ مسنون وضو کرنے کا ثواب حضرت عثمان رضی اللہ عنہ سے منقول ہے، وہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ’’جو آدمی وضو کرے اور اچھی طرح کرے، پھر نماز پڑھے، اس کے لیے اگلی نماز تک کے گناہ معاف فرما دیے جاتے ہیں یہاں تک کہ اس نماز کو پڑھ لے۔‘‘
تشریح : (۱) ان احادیث کے ظاہر سے یہی ثابت ہوتا ہے کہ ان اعمال سے سابقہ تمام گناہ معاف ہو جاتے ہیں، خواہ صغیرہ ہوں یا کبیرہ اور یقیناً یہ اللہ تعالیٰ کی وسیع رحمت اور عظیم قدرت کا لازمہ ہے، نیز [من عمل] ’’جونسا بھی عمل ہو۔‘‘ سے اسی موقف کی تائید ہوتی ہے۔ لیکن جمہور علماء نے دیگر روایات کو مدنظر رکھتے ہوئے کہا ہے کہ یہاں گناہوں سے صغیرہ گناہ مراد ہیں، برشرطیکہ کبائر سے اجتناب کرے۔ کبائر کی معافی کے لیے توبہ ضروری ہے تفصیل کے لیے دیکھیے: (فتح الباری: ۳۴۲/۱، تحت حدیث: ۱۵۹، و شرح مسلم للنوی: ۱۴۱/۳، تحت حدیث: ۲۲۸) (۲) آئندہ نماز تک کے گناہوں کی معافی کا مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ ان پر مؤاخذہ نہیں فرمائے گا۔ (۱) ان احادیث کے ظاہر سے یہی ثابت ہوتا ہے کہ ان اعمال سے سابقہ تمام گناہ معاف ہو جاتے ہیں، خواہ صغیرہ ہوں یا کبیرہ اور یقیناً یہ اللہ تعالیٰ کی وسیع رحمت اور عظیم قدرت کا لازمہ ہے، نیز [من عمل] ’’جونسا بھی عمل ہو۔‘‘ سے اسی موقف کی تائید ہوتی ہے۔ لیکن جمہور علماء نے دیگر روایات کو مدنظر رکھتے ہوئے کہا ہے کہ یہاں گناہوں سے صغیرہ گناہ مراد ہیں، برشرطیکہ کبائر سے اجتناب کرے۔ کبائر کی معافی کے لیے توبہ ضروری ہے تفصیل کے لیے دیکھیے: (فتح الباری: ۳۴۲/۱، تحت حدیث: ۱۵۹، و شرح مسلم للنوی: ۱۴۱/۳، تحت حدیث: ۲۲۸) (۲) آئندہ نماز تک کے گناہوں کی معافی کا مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ ان پر مؤاخذہ نہیں فرمائے گا۔