سنن النسائي - حدیث 1459

كِتَابُ تَقْصِيرِ الصَّلَاةِ فِي السَّفَرِ تَرْكُ التَّطَوُّعِ فِي السَّفَرِ صحيح أَخْبَرَنِي نُوحُ بْنُ حَبِيبٍ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ قَالَ حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ حَفْصِ بْنِ عَاصِمٍ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي قَالَ كُنْتُ مَعَ ابْنِ عُمَرَ فِي سَفَرٍ فَصَلَّى الظُّهْرَ وَالْعَصْرَ رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ انْصَرَفَ إِلَى طِنْفِسَةٍ لَهُ فَرَأَى قَوْمًا يُسَبِّحُونَ قَالَ مَا يَصْنَعُ هَؤُلَاءِ قُلْتُ يُسَبِّحُونَ قَالَ لَوْ كُنْتُ مُصَلِّيًا قَبْلَهَا أَوْ بَعْدَهَا لَأَتْمَمْتُهَا صَحِبْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكَانَ لَا يَزِيدُ فِي السَّفَرِ عَلَى الرَّكْعَتَيْنِ وَأَبَا بَكْرٍ حَتَّى قُبِضَ وَعُمَرَ وَعُثْمَانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ كَذَلِكَ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 1459

کتاب: سفر میں نماز قصر کرنے کے متعلق احکام و مسائل سفر میں نفل نہ پڑھنا حضرت حفص بن عاصم بیان کرتے ہیں کہ میں حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ ایک سفر میں تھا انھوں نے ظہر اور عصر دو دو رکعت پڑھیں۔ پھر اپنی بچھی ہوئی چٹائی کی طرف گئے۔ انھوں نے کچھ لوگوں کو دیکھا کہ وہ نفل (سنتیں) پڑھ رہے ہیں۔ انھوں نے پوچھا: یہ لوگ کیا پڑھ رہے ہیں؟ میں نے عرض کیا: نفل پڑھ رہے ہیں۔ انھوں نے فرمایا: اگر میں فرضوں سے پہلے یا بعد میں سنتیں پڑھتا تو میں فرض ہی مکمل پڑھ لیتا۔ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رہا ہوں، آپ تو سفر میں دو رکعتوں سے زائد نہ پڑھتے تھے۔ اسی طرح حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے ساتھ رہا۔ حتی کہ وہ فوت ہوگئے۔ اسی طرح حضرت عمر اور حضرت عثمان رضی اللہ عنہما کے ساتھ۔
تشریح : حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے سنتیں پڑھنے پر انکار کیا کہ اگر سنتیں ہی پڑھنی ہیں تو اس کی بجائے بہتر تھا کہ فرض چار پڑھ لیے جاتے کیونکہ فرض نوافل سے زیادہ ثواب رکھتے ہیں جب کہ شریعت کا مقصد مسافر سے تخفیف کرنا ہے۔ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے سنتیں پڑھنے پر انکار کیا کہ اگر سنتیں ہی پڑھنی ہیں تو اس کی بجائے بہتر تھا کہ فرض چار پڑھ لیے جاتے کیونکہ فرض نوافل سے زیادہ ثواب رکھتے ہیں جب کہ شریعت کا مقصد مسافر سے تخفیف کرنا ہے۔