كِتَابُ تَقْصِيرِ الصَّلَاةِ فِي السَّفَرِ بَاب الصَّلَاةِ بِمَكَّةَ صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى فِي حَدِيثِهِ عَنْ خَالِدِ بْنِ الْحَارِثِ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ قَتَادَةَ قَالَ سَمِعْتُ مُوسَى وَهُوَ ابْنُ سَلَمَةَ قَالَ قُلْتُ لِابْنِ عَبَّاسٍ كَيْفَ أُصَلِّي بِمَكَّةَ إِذَا لَمْ أُصَلِّ فِي جَمَاعَةٍ قَالَ رَكْعَتَيْنِ سُنَّةَ أَبِي الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
کتاب: سفر میں نماز قصر کرنے کے متعلق احکام و مسائل
مکہ مکرمہ میں (مسافر) نماز (کیسے پڑھے؟)
حضرت موسیٰ بن سلمہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے پوچھا کہ اگر میں باجماعت نماز نہ پاسکوں تو مکہ مکرمہ میں نماز کیسے پڑھوں؟ انھوں نے فرمایا: دو رکعتیں۔ یہ ابو القاسم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے۔
تشریح :
مطلب یہ ہے کہ مسافر اگر باجماعت نماز پڑھے تو ظاہر ہے امام کے مطابق ہی پڑھے گا۔ امام حرم چونکہ مقیم ہوتے ہیں، لہٰذا وہ چار رکعتیں ہی پڑھیں گے لیکن اگر جماعت چھوٹ جائے تو مسافر دو رکعت پڑھے گا، بشرطیکہ وہ مدت اقامت سے کم ٹھہرا ہو۔ اگر اسے مدت اقامت سے زائد ٹھہرنا ہے تو وہ نماز پوری پڑھے گا۔ اس حکم میں مکہ اور غیر مکہ کا کوئی فرق نہیں۔ واللہ أعلم۔
مطلب یہ ہے کہ مسافر اگر باجماعت نماز پڑھے تو ظاہر ہے امام کے مطابق ہی پڑھے گا۔ امام حرم چونکہ مقیم ہوتے ہیں، لہٰذا وہ چار رکعتیں ہی پڑھیں گے لیکن اگر جماعت چھوٹ جائے تو مسافر دو رکعت پڑھے گا، بشرطیکہ وہ مدت اقامت سے کم ٹھہرا ہو۔ اگر اسے مدت اقامت سے زائد ٹھہرنا ہے تو وہ نماز پوری پڑھے گا۔ اس حکم میں مکہ اور غیر مکہ کا کوئی فرق نہیں۔ واللہ أعلم۔