سنن النسائي - حدیث 1426

كِتَابُ الْجُمْعَةِ مَنْ أَدْرَكَ رَكْعَةً مِنْ صَلَاةِ الْجُمُعَةِ شاذ بذكر الجمعة ، و المحفوظ " الصلاة " أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ وَمُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ وَاللَّفْظُ لَهُ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ أَدْرَكَ مِنْ صَلَاةِ الْجُمُعَةِ رَكْعَةً فَقَدْ أَدْرَكَ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 1426

کتاب: جمعۃ المبارک سے متعلق احکام و مسائل جو شخص جمعے کی نماز سے ایک رکعت با جماعت پالے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جو شخص جمعے کی نماز سے ایک رکعت (باجماعت) پالے تو اسے جمعہ مل گیا۔‘‘
تشریح : (۱)اس روایت کے مفہوم سے معلوم ہوا کہ اگر کسی شخص کو ایک رکعت سے کم ملے، یعنی وہ سجدہ اور تشہد میں ملے تو وہ جمعہ کی بجائے ظہر کی نماز پڑھے۔ جمہور اہل علم، یعنی امام مالک، امام شافعی، امام احمد، امام اسحاق حتی کہ احناف میں سے امام محمد رحمہ اللہ اسی کے قائل ہیں۔ صحابہ سے بھی یہی ملتا ہے مگر امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کا خیال ہے کہ سلام سے پہلے جب بھی مل جائے تو جمعہ ہی پڑھے کیونکہ ایک حدیث ہے: [ما ادرکتم فصلوا وما فاتکم فاتموا] حالانکہ یہ حدیث خاص جمعے کے بارے میں نہیں جب کہ باب کی روایت خاص جمعے کے بارے میں ہے۔ عام و خاص کے تعارض کے وقت دلیل خاص کو ترجیح دی جاتی ہے۔ (۲) ’’اس کو جمعہ مل گیا‘‘ یعنی وہ ایک اور رکعت ملالے تو اس کا جمعہ ہوگیا۔ سنن ابن ماجہ کی ایک روایت میںصراحت ہے۔ دیکھیے: (سنن ابن ماجہ، إقامۃ الصلوات، حدیث: ۱۱۲۱، و إرواءالغلیل، حدیث: ۶۲۲) (۱)اس روایت کے مفہوم سے معلوم ہوا کہ اگر کسی شخص کو ایک رکعت سے کم ملے، یعنی وہ سجدہ اور تشہد میں ملے تو وہ جمعہ کی بجائے ظہر کی نماز پڑھے۔ جمہور اہل علم، یعنی امام مالک، امام شافعی، امام احمد، امام اسحاق حتی کہ احناف میں سے امام محمد رحمہ اللہ اسی کے قائل ہیں۔ صحابہ سے بھی یہی ملتا ہے مگر امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کا خیال ہے کہ سلام سے پہلے جب بھی مل جائے تو جمعہ ہی پڑھے کیونکہ ایک حدیث ہے: [ما ادرکتم فصلوا وما فاتکم فاتموا] حالانکہ یہ حدیث خاص جمعے کے بارے میں نہیں جب کہ باب کی روایت خاص جمعے کے بارے میں ہے۔ عام و خاص کے تعارض کے وقت دلیل خاص کو ترجیح دی جاتی ہے۔ (۲) ’’اس کو جمعہ مل گیا‘‘ یعنی وہ ایک اور رکعت ملالے تو اس کا جمعہ ہوگیا۔ سنن ابن ماجہ کی ایک روایت میںصراحت ہے۔ دیکھیے: (سنن ابن ماجہ، إقامۃ الصلوات، حدیث: ۱۱۲۱، و إرواءالغلیل، حدیث: ۶۲۲)