سنن النسائي - حدیث 1425

كِتَابُ الْجُمْعَةِ ذِكْرُ الِاخْتِلَافِ عَلَى النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ فِي الْقِرَاءَةِ فِي صَلَاةِ الْجُمُعَةِ صحيح أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى قَالَ حَدَّثَنَا خَالِدٌ عَنْ شُعْبَةَ أَنَّ إِبْرَاهِيمَ بْنَ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْتَشِرِ أَخْبَرَهُ قَالَ سَمِعْتُ أَبِي يُحَدِّثُ عَنْ حَبِيبِ بْنِ سَالِمٍ عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ فِي الْجُمُعَةِ بِسَبِّحْ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى وَ هَلْ أَتَاكَ حَدِيثُ الْغَاشِيَةِ وَرُبَّمَا اجْتَمَعَ الْعِيدُ وَالْجُمُعَةُ فَيَقْرَأُ بِهِمَا فِيهِمَا جَمِيعًا

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 1425

کتاب: جمعۃ المبارک سے متعلق احکام و مسائل نماز جمعہ کی قراءت کی بابت حضرت نعما ن بن بشیر کی روایات میں اختلاف کا ذکر حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جمعے کی نماز میں (سبح اسم ربک الاعلی) اور (ھل اتک حدیث الغاشیۃ) پڑھا کرتے تھے۔ کبھی عید اور جمعہ ایک دن آ جاتے تو یہی دو سورتیں دونوں میں پڑھتے۔
تشریح : (۱) اگرچہ نماز جمعہ میں کوئی سی سورت بھی پڑھی جا سکتی ہے مگر مندرجہ بالا چار سورتیں مسنون و مستحب ہیں۔ امام نسائی رحمہ اللہ نے نماز جمعہ کی قراءت کے متعلق حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہما سے مروی روایات میں راویوں کے اختلاف کو ذکر کیا ہے کہ عبیداللہ بن عبداللہ کی روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جمعے کی پہلی رکعت میں سورۂ جمعہ اور دوسری میں سورۂ غاشیہ پڑھا کرتے تھے اور حبیب بن سالم کی روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جمعے کی پہلی رکعت میں سورۂ اعلیٰ اور دوسری میں سورۂ غاشیہ پڑھا کرتے تھے۔ لیکن یہ اختلاف حدیث کی صحت پر اثر انداز نہیں ہوتا کیونکہ یہ اختلاف صرف سورتوں کی تعیین میں ہے جس کی بابت علماء نے لکھا ہے کہ ممکن ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کبھی نماز جمعہ میں سورۂ اعلیٰ اور سورۂ غاشیہ اور کبھی سورۂ جمعہ اور سورۂ منافقون پڑھتے ہوں اور کبھی سورۂ جمعہ اور سورۂ غاشیہ۔ بنابریں کبھی سورۂ اعلیٰ اور سورۂ غاشیہ پڑھ لی جائیں اور کبھی جمعہ اور منافقون۔ انھیں آپس میں ملایا بھی جا سکتا ہے، مثلاً: سورۂ جمعہ اور سورۂ غاشیہ جیسا کہ حدیث نمبر ۱۴۲۴ میں بیان ہے۔ (۲) اس حدیث سے ثوابت ہوا کہ جمعے کے دن عید آ جائے تو عید بھی پڑھی جائے اور جمعہ بھی، خطیب اور قرب و جوار کے لوگوں کے لیے یہی افضل ہے، اگر وہ جمعے کی بجائے ظہر پڑھ لیں تو بھی جائز ہے۔ واللہ أعلم۔ (۱) اگرچہ نماز جمعہ میں کوئی سی سورت بھی پڑھی جا سکتی ہے مگر مندرجہ بالا چار سورتیں مسنون و مستحب ہیں۔ امام نسائی رحمہ اللہ نے نماز جمعہ کی قراءت کے متعلق حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہما سے مروی روایات میں راویوں کے اختلاف کو ذکر کیا ہے کہ عبیداللہ بن عبداللہ کی روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جمعے کی پہلی رکعت میں سورۂ جمعہ اور دوسری میں سورۂ غاشیہ پڑھا کرتے تھے اور حبیب بن سالم کی روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جمعے کی پہلی رکعت میں سورۂ اعلیٰ اور دوسری میں سورۂ غاشیہ پڑھا کرتے تھے۔ لیکن یہ اختلاف حدیث کی صحت پر اثر انداز نہیں ہوتا کیونکہ یہ اختلاف صرف سورتوں کی تعیین میں ہے جس کی بابت علماء نے لکھا ہے کہ ممکن ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کبھی نماز جمعہ میں سورۂ اعلیٰ اور سورۂ غاشیہ اور کبھی سورۂ جمعہ اور سورۂ منافقون پڑھتے ہوں اور کبھی سورۂ جمعہ اور سورۂ غاشیہ۔ بنابریں کبھی سورۂ اعلیٰ اور سورۂ غاشیہ پڑھ لی جائیں اور کبھی جمعہ اور منافقون۔ انھیں آپس میں ملایا بھی جا سکتا ہے، مثلاً: سورۂ جمعہ اور سورۂ غاشیہ جیسا کہ حدیث نمبر ۱۴۲۴ میں بیان ہے۔ (۲) اس حدیث سے ثوابت ہوا کہ جمعے کے دن عید آ جائے تو عید بھی پڑھی جائے اور جمعہ بھی، خطیب اور قرب و جوار کے لوگوں کے لیے یہی افضل ہے، اگر وہ جمعے کی بجائے ظہر پڑھ لیں تو بھی جائز ہے۔ واللہ أعلم۔