صِفَةُ الْوُضُوءِ الْأَمْرُ بِإِسْبَاغِ الْوُضُوءِ صحيح أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ قَالَ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ هِلَالِ بْنِ يَسَافٍ عَنْ أَبِي يَحْيَى عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ قَال رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَسْبِغُوا الْوُضُوءَ
کتاب: وضو کا طریقہ
وضو مکمل اور اچھی طرح کرنے کا حکم
حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’وضو مکمل اور اچھی طرح کرو۔‘‘
تشریح :
اسباغ سے مراد یہ ہے کہ اعضاء کو اچھی طرح اہتمام کے ساتھ مکمل طور پر دھویا جائے تاکہ کوئی عضو یا اس کا کوئی حصہ خشک نہ رہ جائے اور بعض اوقات مشقت کے باوجود اور نا چاہتے ہئے بھی ءشباع الوضوء کا اہتمام کرنا فضیلت کا عمل ہے جیسا کہ نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ’’کیا میں تمھیں ایسا عمل نہ بتاؤں جس کی وجہ سے اللہ تعالیٰ خطائیں مٹا دیتا ہے اور درجات بلند فرماتا ہے؟‘‘ صحابہ نے عرض کیا: اللہ کے رسول کیوں نہیں؟ آپ نے فرمایا: [إسباغ الوضوء علی المکارہ] ’’مشقت کے باوجود اور ناچاہتے ہوئے بھی مکمل اور پورا وضو کرنا۔‘‘ دیکھیے: (صحیح مسلم، الطھارۃ، حدیث: ۲۵۱)
اسباغ سے مراد یہ ہے کہ اعضاء کو اچھی طرح اہتمام کے ساتھ مکمل طور پر دھویا جائے تاکہ کوئی عضو یا اس کا کوئی حصہ خشک نہ رہ جائے اور بعض اوقات مشقت کے باوجود اور نا چاہتے ہئے بھی ءشباع الوضوء کا اہتمام کرنا فضیلت کا عمل ہے جیسا کہ نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ’’کیا میں تمھیں ایسا عمل نہ بتاؤں جس کی وجہ سے اللہ تعالیٰ خطائیں مٹا دیتا ہے اور درجات بلند فرماتا ہے؟‘‘ صحابہ نے عرض کیا: اللہ کے رسول کیوں نہیں؟ آپ نے فرمایا: [إسباغ الوضوء علی المکارہ] ’’مشقت کے باوجود اور ناچاہتے ہوئے بھی مکمل اور پورا وضو کرنا۔‘‘ دیکھیے: (صحیح مسلم، الطھارۃ، حدیث: ۲۵۱)