كِتَابُ الْجُمْعَةِ بَاب حَثِّ الْإِمَامِ عَلَى الصَّدَقَةِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ فِي خُطْبَتِهِ حسن أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ عَنْ عِيَاضِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ يَقُولُ جَاءَ رَجُلٌ يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ بِهَيْئَةٍ بَذَّةٍ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَصَلَّيْتَ قَالَ لَا قَالَ صَلِّ رَكْعَتَيْنِ وَحَثَّ النَّاسَ عَلَى الصَّدَقَةِ فَأَلْقَوْا ثِيَابًا فَأَعْطَاهُ مِنْهَا ثَوْبَيْنِ فَلَمَّا كَانَتْ الْجُمُعَةُ الثَّانِيَةُ جَاءَ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ فَحَثَّ النَّاسَ عَلَى الصَّدَقَةِ قَالَ فَأَلْقَى أَحَدَ ثَوْبَيْهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَاءَ هَذَا يَوْمَ الْجُمُعَةِ بِهَيْئَةٍ بَذَّةٍ فَأَمَرْتُ النَّاسَ بِالصَّدَقَةِ فَأَلْقَوْا ثِيَابًا فَأَمَرْتُ لَهُ مِنْهَا بِثَوْبَيْنِ ثُمَّ جَاءَ الْآنَ فَأَمَرْتُ النَّاسَ بِالصَّدَقَةِ فَأَلْقَى أَحَدَهُمَا فَانْتَهَرَهُ وَقَالَ خُذْ ثَوْبَكَ
کتاب: جمعۃ المبارک سے متعلق احکام و مسائل
جمعے کے دن امام کا اپنے خطبے میں لوگوں کو صدقہ کرنے کی
حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ جمعے کے دن ایک آدمی فقیرانہ حالت میں آیا جب کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ دے رہے تھے۔ آپ نے اس سے پوچھا: ’’تو نے نماز پڑھی ہے؟‘‘ اس نے کہا: نہیں، آپ نے فرمایا: ’’دو رکعتیں پڑھ۔‘‘ پھر آپ نے لوگوں کو صدقہ کرنے کی رغبت دلائی۔ لوگوں نے (صدقے میں) کپڑے دینے شروع کیے تو آپ نے اسے ان میں سے دو کپڑے دیے۔ جب دوسرا جمعہ ہوا تو وہ پھر آیا۔ اس وقت بھی آپ خطبہ ارشاد فرما رہے تھے۔ آپ نے پھر لوگوں کو صدقے کی طرف رغبت دلائی تو اس نے بھی اپنا ایک کپڑا اتار دیا۔ آپ نے فرمایا: ’’یہ پچھلے جمعے کو پراگندہ حالت میں آیا تھا تو میں نے لوگوں کو صدقے کا حکم دیا۔ لوگوں نے اپنے (زائد) کپڑے صدقے میں دیے۔ میں نے اسے دو کپڑے دینے کا حکم دیا۔ اب یہ پھر آیا تو میں نے لوگوں کو پھر صدقے کا حکم دیا تو اس نے بھی انھی دو کپڑوں میں سے ایک کپڑا اتار کر دے دیا۔ پھر آپ نے اسے ڈانٹا اور فرمایا: ’’اٹھالے اپنا کپڑا۔‘‘
تشریح :
(۱) آپ نے خطبے میں صدقے کی رغبت اس آنے والے شخص کی وجہ سے نہیں دلائی تھی بلکہ یہ تو آپ کے خطبے کا حصہ تھا۔ بعد میں اس کی فقیرانہ حالت کے پیش نظر اس کو بھی دوسرے فقراء کے ساتھ دو کپڑے دے دیے گئے۔ احناف کہتے ہیں: ’’آپ نے اسے دو رکعت پڑھنے کا حکم اس لیے دیا تھا کہ لوگ اس کی خستہ حالت دیکھ کر اس پر صدقہ کریں، لہٰذا دو رکعت پڑھنے کا حکم عام نہیں بلکہ اس کے ساتھ خاص تھا‘‘ حالانکہ اگر ایسے ہوتا تو پھر سب کپڑے اور صدقہ اسی کو ملنا چاہیے تھا، نیز الگ سے بھی ان دو رکعتوں کا حکم آیا ہے۔ (۲) امام کو اپنے مقتدیوں کے حال احوال کا خیال رکھنا چاہیے۔ (۳) جس چیز کی آدمی کو خود شدید ضرورت ہو، اس کا صدقہ نہیں کرنا چاہیے۔
(۱) آپ نے خطبے میں صدقے کی رغبت اس آنے والے شخص کی وجہ سے نہیں دلائی تھی بلکہ یہ تو آپ کے خطبے کا حصہ تھا۔ بعد میں اس کی فقیرانہ حالت کے پیش نظر اس کو بھی دوسرے فقراء کے ساتھ دو کپڑے دے دیے گئے۔ احناف کہتے ہیں: ’’آپ نے اسے دو رکعت پڑھنے کا حکم اس لیے دیا تھا کہ لوگ اس کی خستہ حالت دیکھ کر اس پر صدقہ کریں، لہٰذا دو رکعت پڑھنے کا حکم عام نہیں بلکہ اس کے ساتھ خاص تھا‘‘ حالانکہ اگر ایسے ہوتا تو پھر سب کپڑے اور صدقہ اسی کو ملنا چاہیے تھا، نیز الگ سے بھی ان دو رکعتوں کا حکم آیا ہے۔ (۲) امام کو اپنے مقتدیوں کے حال احوال کا خیال رکھنا چاہیے۔ (۳) جس چیز کی آدمی کو خود شدید ضرورت ہو، اس کا صدقہ نہیں کرنا چاہیے۔