سنن النسائي - حدیث 1400

كِتَابُ الْجُمْعَةِ النَّهْيُ عَنْ تَخَطِّي رِقَابِ النَّاسِ وَالْإِمَامُ عَلَى الْمِنْبَرِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ صحيح أَخْبَرَنَا وَهْبُ بْنُ بَيَانٍ قَالَ أَنْبَأَنَا ابْنُ وَهْبٍ قَالَ سَمِعْتُ مُعَاوِيَةَ بْنَ صَالِحٍ عَنْ أَبِي الزَّاهِرِيَّةِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُسْرٍ قَالَ كُنْتُ جَالِسًا إِلَى جَانِبِهِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ فَقَالَ جَاءَ رَجُلٌ يَتَخَطَّى رِقَابَ النَّاسِ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيْ اجْلِسْ فَقَدْ آذَيْتَ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 1400

کتاب: جمعۃ المبارک سے متعلق احکام و مسائل امام جمعےکے دن منبر پر(خطبہ دے رہا)ہو تو لو گوں کی گردنیں پھلانگ کرآگےجانےکی ممانعت حضرت ابو زاہریہ بیان کرتے ہیں کہ میں جمعے کے دن حضرت عبداللہ بن بسر رضی اللہ عنہ کے پہلو میں بیٹھا ہوا تھا تو انھوں نے کہا: (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں) ایک آدمی لوگوں کی گردنیں پھلانگتا ہوا آیا تو اس سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’او! بیٹھ جاؤ۔ تم نے لوگوں کو تکلیف دی ہے۔‘‘
تشریح : یہ تب ہے جب آگے صفوں میں جگہ خالی نہ ہو۔ اگر آگ جگہ خالی ہے مگر لوگوں کی گردنیں پھلانگے بغیر وہاں پہنچا نہیں جا سکتا تو گردنیں پھلانگنا جائز ہے کیونکہ اس میں ان لوگوں کا قصور ہے کہ خالی جگہ چھوڑ کر پیچھے بیٹھے۔ اسی طرح امام بھی لوگوں کی گردنیں پھلانگ کر منبر تک پہنچ سکتا ہے کیونکہ اس کے بغیر چارہ نہیں۔ یہ تب ہے جب آگے صفوں میں جگہ خالی نہ ہو۔ اگر آگ جگہ خالی ہے مگر لوگوں کی گردنیں پھلانگے بغیر وہاں پہنچا نہیں جا سکتا تو گردنیں پھلانگنا جائز ہے کیونکہ اس میں ان لوگوں کا قصور ہے کہ خالی جگہ چھوڑ کر پیچھے بیٹھے۔ اسی طرح امام بھی لوگوں کی گردنیں پھلانگ کر منبر تک پہنچ سکتا ہے کیونکہ اس کے بغیر چارہ نہیں۔