سنن النسائي - حدیث 1392

كِتَابُ الْجُمْعَةِ وَقْتُ الْجُمُعَةِ صحيح أَخْبَرَنَا شُعَيْبُ بْنُ يُوسُفَ قَالَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ عَنْ يَعْلَى بْنِ الْحَارِثِ قَالَ سَمِعْتُ إِيَاسَ بْنَ سَلَمَةَ بْنِ الْأَكْوَعِ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِيهِ قَالَ كُنَّا نُصَلِّي مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْجُمُعَةَ ثُمَّ نَرْجِعُ وَلَيْسَ لِلْحِيطَانِ فَيْءٌ يُسْتَظَلُّ بِهِ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 1392

کتاب: جمعۃ المبارک سے متعلق احکام و مسائل جمعے کا وقت حضرت سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جمعے کی نماز پڑھ کر واپس لوٹتے تھے تو دیواروں کا سایہ اتنا نہیں ہوتا تھا کہ ان سے (اپنے آپ کو) سایہ مہیا کیا جا سکے۔
تشریح : اس روایت سے بھی قبل از وال جمعہ پڑھنے پر استدلال کیا جاتا ہے، حالانکہ اس روایت میں کوئی لفظ اس معنی پر دلالت نہیں کرتا۔ صرف اتنا سمجھ میں آتا ہے کہ جمعہ ختم ہونے تک اتنا سایہ نہیں ہوتا تھا کہ جسم دھوپ سے بچ سکے۔ ظاہر ہے زوال کے بعد جمعہ پڑھنے سے قطعاً اتنا سایہ نہیں بنتا جو جسم کو دھوپ سے بچائے، ہاں اس سے یہ سمجھ میں آتا ہے کہ جمعہ زوال کے بعد جلدی پڑھ لیا جائے اور خطبہ لمبا نہ ہو۔ سخت گرمیوں میں کچھ تاخیر بھی کی جا سکتی ہے جیسے کہ پیچھے گزرا۔ اس روایت سے بھی قبل از وال جمعہ پڑھنے پر استدلال کیا جاتا ہے، حالانکہ اس روایت میں کوئی لفظ اس معنی پر دلالت نہیں کرتا۔ صرف اتنا سمجھ میں آتا ہے کہ جمعہ ختم ہونے تک اتنا سایہ نہیں ہوتا تھا کہ جسم دھوپ سے بچ سکے۔ ظاہر ہے زوال کے بعد جمعہ پڑھنے سے قطعاً اتنا سایہ نہیں بنتا جو جسم کو دھوپ سے بچائے، ہاں اس سے یہ سمجھ میں آتا ہے کہ جمعہ زوال کے بعد جلدی پڑھ لیا جائے اور خطبہ لمبا نہ ہو۔ سخت گرمیوں میں کچھ تاخیر بھی کی جا سکتی ہے جیسے کہ پیچھے گزرا۔