سنن النسائي - حدیث 1391

كِتَابُ الْجُمْعَةِ وَقْتُ الْجُمُعَةِ صحيح أَخْبَرَنِي هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ آدَمَ قَالَ حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ عَيَّاشٍ قَالَ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ كُنَّا نُصَلِّي مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْجُمُعَةَ ثُمَّ نَرْجِعُ فَنُرِيحُ نَوَاضِحَنَا قُلْتُ أَيَّةَ سَاعَةٍ قَالَ زَوَالُ الشَّمْسِ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 1391

کتاب: جمعۃ المبارک سے متعلق احکام و مسائل جمعے کا وقت حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جمعے کی نماز پڑھتے، پھر واپس آکر اپنے پانی ڈھونے والے اونٹوں کو آرام کا موقع دیتے۔ حضرت محمد باقر نے (حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے) پوچھا: کس وقت؟ انھوں نے فرمایا: زوال کے وقت۔
تشریح : یہ سوال و جواب نماز جمعہ پڑھنے کے بارے می بھی ہوسکتا ہے اور واپس لوٹنے اور اونٹوں کو آرام دینے کے بارے میں بھی۔ گویا روایت مبہم ہے، لہٰذا اس سے قبل از زوال جمعہ پڑھنے پر استدلال درست نہیں بلکہ اسے مشہور روایات پر محمول کرنا چاہیے۔ واللہ أعلم۔ یہ سوال و جواب نماز جمعہ پڑھنے کے بارے می بھی ہوسکتا ہے اور واپس لوٹنے اور اونٹوں کو آرام دینے کے بارے میں بھی۔ گویا روایت مبہم ہے، لہٰذا اس سے قبل از زوال جمعہ پڑھنے پر استدلال درست نہیں بلکہ اسے مشہور روایات پر محمول کرنا چاہیے۔ واللہ أعلم۔