سنن النسائي - حدیث 1368

كِتَابُ الْجُمْعَةِ إِيجَابُ الْجُمْعَةِ صحيح أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمَخْزُومِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ الْأَعْرَجِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَابْنُ طَاوُسٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْنُ الْآخِرُونَ السَّابِقُونَ بَيْدَ أَنَّهُمْ أُوتُوا الْكِتَابَ مِنْ قَبْلِنَا وَأُوتِينَاهُ مِنْ بَعْدِهِمْ وَهَذَا الْيَوْمُ الَّذِي كَتَبَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ عَلَيْهِمْ فَاخْتَلَفُوا فِيهِ فَهَدَانَا اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لَهُ يَعْنِي يَوْمَ الْجُمُعَةِ فَالنَّاسُ لَنَا فِيهِ تَبَعٌ الْيَهُودُ غَدًا وَالنَّصَارَى بَعْدَ غَدٍ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 1368

کتاب: جمعۃ المبارک سے متعلق احکام و مسائل جمعے کا واجب ہونا حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ہم (زمانے کے لحاظ سے) سب سے پیچھے ہیں (مگر مرتبے کے لحاظ سے) سب سے آگے ہیں۔ علاوہ اس بات کے کہ ان (یہود و نصاریٰ) کو ہم سے پہلے کتاب دی گئی اور ہمیں ان کے بعد دی گئی۔ اور یہ (خصوصی عبادت والا) دن ان پر بھی اللہ تعالیٰ نے فرض کیا تھا لیکن انھوں نے اس میں اختلاف کیا (یہود نے ہفتے کا دن تجویز کیا اور نصاریٰ نے اتوار کا۔) چنانچہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں اس دن، یعنی جمعے کے دن تک پہنچایا۔ اب وہ لوگ (عبادت والے دن کے لحاظ سے) ہم سے پیچھے ہیں۔ یہودی ہم سے (یعنی جمعے کے دن سے) اگلے دن اور عیسائی اس سے اگلے دن (خصوصی عبادت کرتے ہیں)۔‘‘
تشریح : (۱) امت مسلمہ سب سے آخری امت ہے اور اس کے نبی آخری نبی ہیں۔ زمانے کے لحاظ سے تاخیر ان کے مرتبے میں کمی کا سبب نہیں بلکہ آخری ہونے کے لحاظ سے یہ افضل امت ہے اور اس کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم، افضل نبی ہیں۔ (۲) ’’سب سے آگے‘‘ مرتبے کے علاوہ افراد کی تعداد، حشر و نشر، حساب و کتاب، الٰہی فیصلے اور دخول جنت میں بھی سب سے آگے ہوگی۔ جنت میں نصف تعداد امت محمدیہ کی ہوگی اور باقی نصف تعداد دیگر تمام امتیوں کی۔ شرفھا اللہ تعالیٰ۔ دیکھیے: (فتح الباري: ۳۸۷/۱۱) (۳) ’’علاوہ اس بات کے‘‘ یہ ایک الگ فضیلت ہے۔ چونکہ ہماری کتاب ان کتابوں کےبعد نازل ہوئی ہے، لہٰذا ہماری کتاب اور شریعت ان کی کتابوں اور شریعتوں کو منسوخ کرنے والی ہے۔ اور ناسخ افضل ہوتا ہے۔ ظاہراً اس جملے کا انداز اہل کتاب کی فضیلت بیان کرنے کا ہے مگر جو کچھ بیان کیا گیا ہے، وہ امت محمدیہ کی فضیلت ہے۔ یہ بھی کسی کی تعریف کرنے کا ایک بلیغ انداز ہے۔ بیدہ کے ایک معنی ’’نیز‘‘ بھی ہیں۔ پھر مطلب بالکل واضح ہے۔ (۳) ظاہراً یہ معلوم ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ان پر جمعے کا دن خصوصی عبادت کے لیے مقرر کیا تھا مگر انھوں نے اسے قبول نہ کیا، اس سے اختلاف کیا، اور یہود نے اس دن کے بجائے ہفتہ اور عیسائیوں نے اتوار کا دن منتخب کیا جب کہ جمعے کا دن افضل ہے۔ لیکن صحیح بات یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ان امتوں کو اتخیار دیا کہ ہفتے کے دنوں میںسے کوئی دن خصوصی عبادت کے لیے مقرر کرلیں۔ یہودیوں نے ہفتہ اختیار کیا کہ اللہ تعالیٰ تخلیق سے جمعے کے دن فارغ ہوا اور ہفتے کو فارغ رہا۔ ہم بھی ہفتے کے دن عبادت کے لیے فارغ رہیں گے۔ عیسائیوں نے اتوار کو اختیار کیا کہ اس دن خلق کی ابتداہوئی تھی۔ بطور تشکر ہم اس دن عبادت کریںگے۔ یہ وجوہات خود ساختہ تھیں۔ عبادات سے ان وجوہ کا تعلق نہ تھا جب کہ جمعہ بذات خود افضل دن ہے جسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اختیار فرمایا۔ (۵) ویسے تو دنوں کی ترتیب کسی دن سے بھی شروع کی جاسکتی ہے، مگر عبادت کا مقررہ دن ہونے کے لحاظ سے جمعۃ المبارک ان تینوں میں ترتیب کے لحاظ سےاول ہے۔ ہفتہ دوم اور اتوار سوم۔ اس لحاظ سے بھی امت محمدیہ ان سے مقدم ہے۔ (۶) جمعۃ المبارک کے دن ظہر کی بجائے جمعہ پڑھنا (خطبہ اور نماز) فرض ہے۔ یہ متفق علیہ مسئلہ ہے، البتہ اگر کسی سے رہ جائے یا کوئی شخص معذور ہو (مثلاً مریض، مسافر وغیرہ) تو وہ ظہر پڑھے۔ عورتیں اگر جمعہ پڑھنے مسجد میں جائیں تو وہ مردوں کی طرح ان کے ساتھ جمعہ پڑھیں گی، ورنہ گھروں میں ظہر کی نماز پڑھیں۔ (۱) امت مسلمہ سب سے آخری امت ہے اور اس کے نبی آخری نبی ہیں۔ زمانے کے لحاظ سے تاخیر ان کے مرتبے میں کمی کا سبب نہیں بلکہ آخری ہونے کے لحاظ سے یہ افضل امت ہے اور اس کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم، افضل نبی ہیں۔ (۲) ’’سب سے آگے‘‘ مرتبے کے علاوہ افراد کی تعداد، حشر و نشر، حساب و کتاب، الٰہی فیصلے اور دخول جنت میں بھی سب سے آگے ہوگی۔ جنت میں نصف تعداد امت محمدیہ کی ہوگی اور باقی نصف تعداد دیگر تمام امتیوں کی۔ شرفھا اللہ تعالیٰ۔ دیکھیے: (فتح الباري: ۳۸۷/۱۱) (۳) ’’علاوہ اس بات کے‘‘ یہ ایک الگ فضیلت ہے۔ چونکہ ہماری کتاب ان کتابوں کےبعد نازل ہوئی ہے، لہٰذا ہماری کتاب اور شریعت ان کی کتابوں اور شریعتوں کو منسوخ کرنے والی ہے۔ اور ناسخ افضل ہوتا ہے۔ ظاہراً اس جملے کا انداز اہل کتاب کی فضیلت بیان کرنے کا ہے مگر جو کچھ بیان کیا گیا ہے، وہ امت محمدیہ کی فضیلت ہے۔ یہ بھی کسی کی تعریف کرنے کا ایک بلیغ انداز ہے۔ بیدہ کے ایک معنی ’’نیز‘‘ بھی ہیں۔ پھر مطلب بالکل واضح ہے۔ (۳) ظاہراً یہ معلوم ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ان پر جمعے کا دن خصوصی عبادت کے لیے مقرر کیا تھا مگر انھوں نے اسے قبول نہ کیا، اس سے اختلاف کیا، اور یہود نے اس دن کے بجائے ہفتہ اور عیسائیوں نے اتوار کا دن منتخب کیا جب کہ جمعے کا دن افضل ہے۔ لیکن صحیح بات یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ان امتوں کو اتخیار دیا کہ ہفتے کے دنوں میںسے کوئی دن خصوصی عبادت کے لیے مقرر کرلیں۔ یہودیوں نے ہفتہ اختیار کیا کہ اللہ تعالیٰ تخلیق سے جمعے کے دن فارغ ہوا اور ہفتے کو فارغ رہا۔ ہم بھی ہفتے کے دن عبادت کے لیے فارغ رہیں گے۔ عیسائیوں نے اتوار کو اختیار کیا کہ اس دن خلق کی ابتداہوئی تھی۔ بطور تشکر ہم اس دن عبادت کریںگے۔ یہ وجوہات خود ساختہ تھیں۔ عبادات سے ان وجوہ کا تعلق نہ تھا جب کہ جمعہ بذات خود افضل دن ہے جسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اختیار فرمایا۔ (۵) ویسے تو دنوں کی ترتیب کسی دن سے بھی شروع کی جاسکتی ہے، مگر عبادت کا مقررہ دن ہونے کے لحاظ سے جمعۃ المبارک ان تینوں میں ترتیب کے لحاظ سےاول ہے۔ ہفتہ دوم اور اتوار سوم۔ اس لحاظ سے بھی امت محمدیہ ان سے مقدم ہے۔ (۶) جمعۃ المبارک کے دن ظہر کی بجائے جمعہ پڑھنا (خطبہ اور نماز) فرض ہے۔ یہ متفق علیہ مسئلہ ہے، البتہ اگر کسی سے رہ جائے یا کوئی شخص معذور ہو (مثلاً مریض، مسافر وغیرہ) تو وہ ظہر پڑھے۔ عورتیں اگر جمعہ پڑھنے مسجد میں جائیں تو وہ مردوں کی طرح ان کے ساتھ جمعہ پڑھیں گی، ورنہ گھروں میں ظہر کی نماز پڑھیں۔