سنن النسائي - حدیث 1364

كِتَابُ السَّهْوِ بَاب النَّهْيِ عَنْ مُبَادَرَةِ الْإِمَامِ بِالِانْصِرَافِ مِنْ الصَّلَاةِ صحيح أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ عَنْ الْمُخْتَارِ ابْنِ فُلْفُلٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَيْنَا بِوَجْهِهِ فَقَالَ إِنِّي إِمَامُكُمْ فَلَا تُبَادِرُونِي بِالرُّكُوعِ وَلَا بِالسُّجُودِ وَلَا بِالْقِيَامِ وَلَا بِالِانْصِرَافِ فَإِنِّي أَرَاكُمْ مِنْ أَمَامِي وَمِنْ خَلْفِي ثُمَّ قَالَ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَوْ رَأَيْتُمْ مَا رَأَيْتُ لَضَحِكْتُمْ قَلِيلًا وَلَبَكَيْتُمْ كَثِيرًا قُلْنَا مَا رَأَيْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ رَأَيْتُ الْجَنَّةَ وَالنَّارَ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 1364

کتاب: نماز میں بھول جانے کے متعلق احکام و مسائل سلام پھیر نے میں امام سے پہل کرنے کی ممانعت حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں نماز پڑھائی، پھر ہماری طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: ’’میں تمھارا امام ہوں،لہٰذا رکوع، سجدے، اٹھنے اور سلام پھیرنے میں مجھ سے جلدی نہ کیا کرو۔ میں تمھیں ہرحال میں دیکھتا ہوں، تم آگے ہو یا پیچھے۔‘‘ پھر فرمایا: ’’قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! اگر تم وہ چیزیں دیکھ لو جو میں دیکھ چکا ہوں تو تم بہت کم ہنسو اور بہت زیادہ روؤ۔‘‘ ہم نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! آپ نے کیا دیکھا ہے؟ آپ نے فرمایا: ’’میں نے جنت اور دوزخ دیکھی ہے۔‘‘
تشریح : (۱) بعض نے ’’انصراف‘‘ کے معنی سلام کے بعد اٹھ کر جانا‘‘ مراد لیے ہیں لیکن یہ معنی مراد لینا بعید ہیں کیونکہ سیاق کلام تقاضا کرتا ہے کہ اس سے مراد نماز میں سلام پھیرنا ہی ہے کیونکہ آپ نے رکوع، سجود اور قیام کا ذکر فرمایا، سلام کا ذکر نہیں کیا تو یہاں انصراف سے سلام ہی مراد ہے۔ اسی طرح آپ کا یہ فرمان کہ ’’میں تمھیں اپنے پیچھے سے دیکھتا ہوں۔‘‘ بھی دلالت کرتا ہے کہ جس جلدی سے منع کیا گیا ہے وہ نماز سے سلام پھیرنے میں جلدی ہے۔ امام نووی رحمہ اللہ نے بھی اس سے ’’سلام‘‘ ہی مراد لیا ہے۔ دیکھیے: (شرح صحیح مسلم للنووي، الصلاۃ، باب تحریم سبق الإمام……… حدیث: ۴۲۶) (۲) نماز میں امام سے جلدی کرنے کے متعلق دیکھیے، حدیث: ۹۲۲ کا فائدہ۔ (۳) نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا نماز میں پیچھے دیکھنا آپ کا معجزہ تھا۔ (تفصیل کے لیے دیکھیے، حدیث: ۸۱۴ کا فائدہ: ۲) (۱) بعض نے ’’انصراف‘‘ کے معنی سلام کے بعد اٹھ کر جانا‘‘ مراد لیے ہیں لیکن یہ معنی مراد لینا بعید ہیں کیونکہ سیاق کلام تقاضا کرتا ہے کہ اس سے مراد نماز میں سلام پھیرنا ہی ہے کیونکہ آپ نے رکوع، سجود اور قیام کا ذکر فرمایا، سلام کا ذکر نہیں کیا تو یہاں انصراف سے سلام ہی مراد ہے۔ اسی طرح آپ کا یہ فرمان کہ ’’میں تمھیں اپنے پیچھے سے دیکھتا ہوں۔‘‘ بھی دلالت کرتا ہے کہ جس جلدی سے منع کیا گیا ہے وہ نماز سے سلام پھیرنے میں جلدی ہے۔ امام نووی رحمہ اللہ نے بھی اس سے ’’سلام‘‘ ہی مراد لیا ہے۔ دیکھیے: (شرح صحیح مسلم للنووي، الصلاۃ، باب تحریم سبق الإمام……… حدیث: ۴۲۶) (۲) نماز میں امام سے جلدی کرنے کے متعلق دیکھیے، حدیث: ۹۲۲ کا فائدہ۔ (۳) نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا نماز میں پیچھے دیکھنا آپ کا معجزہ تھا۔ (تفصیل کے لیے دیکھیے، حدیث: ۸۱۴ کا فائدہ: ۲)