سنن النسائي - حدیث 1362

كِتَابُ السَّهْوِ بَاب الِانْصِرَافِ مِنْ الصَّلَاةِ صحيح الإسناد أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ أَنْبَأَنَا بَقِيَّةُ قَالَ حَدَّثَنَا الزُّبَيْدِيُّ أَنَّ مَكْحُولًا حَدَّثَهُ أَنَّ مَسْرُوقَ بْنَ الْأَجْدَعِ حَدَّثَهُ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَشْرَبُ قَائِمًا وَقَاعِدًا وَيُصَلِّي حَافِيًا وَمُنْتَعِلًا وَيَنْصَرِفُ عَنْ يَمِينِهِ وَعَنْ شِمَالِهِ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 1362

کتاب: نماز میں بھول جانے کے متعلق احکام و مسائل نماز کے بعد کس طرف سے اٹھ کے جا ئے؟ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے دیکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوکر بھی پانی پی لیتے تھے اور بیٹھ کر بھی۔ ننگے پاؤں بھی نماز پڑھ لیا کرتے تھے اور جوتے پہن کر بھی اور نمازیوں کی طرف دائیں طرف سے بھی مڑ جاتے تھے اور بائیں طرف سے بھی۔
تشریح : بلاوجہ تشدد درست نہیں۔ جب دونوں طرف دلائل ہوں تو بجائے جھگڑنے اور بات کو طول دینے کے وجہ ترجیح ڈھونڈنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ بلاوجہ کسی ایک بات پر جم جانا مناسب نہیں۔ اسی طرح وہ مسائل جو صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کے دور میں مختلف فیہ رہے اور ان پر اتفاق نہ ہو سکا، ان میں دونوں صورتوں کے جواز کا فتویٰ دیا جائے بشرطیکہ معاملہ جواز و استحباب کا ہو، وگرنہ بصور تِ تعارض جواز و اباحت پر حرمت و ممانعت کو مقدم کرنا ہی محتاط راستہ ہے، البتہ جو مسئلہ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم میں متفق علیہ ہو، اسے مضبوطی سے پکڑا جائے کیونکہ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم غلطی پر متفق نہیں ہوسکتے تھے۔ بلاوجہ تشدد درست نہیں۔ جب دونوں طرف دلائل ہوں تو بجائے جھگڑنے اور بات کو طول دینے کے وجہ ترجیح ڈھونڈنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ بلاوجہ کسی ایک بات پر جم جانا مناسب نہیں۔ اسی طرح وہ مسائل جو صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کے دور میں مختلف فیہ رہے اور ان پر اتفاق نہ ہو سکا، ان میں دونوں صورتوں کے جواز کا فتویٰ دیا جائے بشرطیکہ معاملہ جواز و استحباب کا ہو، وگرنہ بصور تِ تعارض جواز و اباحت پر حرمت و ممانعت کو مقدم کرنا ہی محتاط راستہ ہے، البتہ جو مسئلہ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم میں متفق علیہ ہو، اسے مضبوطی سے پکڑا جائے کیونکہ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم غلطی پر متفق نہیں ہوسکتے تھے۔