سنن النسائي - حدیث 136

صِفَةُ الْوُضُوءِ بَاب الِانْتِفَاعِ بِفَضْلِ الْوَضُوءِ صحيح أَخْبَرَنَا أَبُو دَاوُدَ سُلَيْمَانُ بْنُ سَيْفٍ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو عَتَّابٍ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ أَبِي حَيَّةَ قَالَ رَأَيْتُ عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ تَوَضَّأَ ثَلَاثًا ثَلَاثًا ثُمَّ قَامَ فَشَرِبَ فَضْلَ وَضُوئِهِ وَقَالَ صَنَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَمَا صَنَعْتُ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 136

کتاب: وضو کا طریقہ وضو سے بچے پانی سے فائدہ اٹھانا حضرت ابوحیہ سے منقول ہے، انھوں نے فرمایا: میں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو دیکھا، آپ نے اعضائے وضو کو تین تین دفعہ دھویا، پھر کھڑے ہوکر وضو سے بچا ہوا پانی پیا اور فرمایا: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے ہی کیا جیسے میں نے کیا۔
تشریح : (۱) باب کا مقصد یہ ہ کہ جس پانی کو وضو کرتے ہوئے ہاتھ لگا ہو، وہ پلید نہیں ہوتا، اسے استعمال کیا جا سکتا ہے حتی کہ پیا بھی جا سکتا ہے جیسا کہ حدیث کے الفاظ سے واضح ہے۔ (۲) وضو کے بعد پانی پینا کوئی سنت نہیں کیونکہ عمومی طور پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے وضو کی روایات میں اس کا ذکر نہیں، نہ یہ وضو کا حصہ ہے، البتہ اگر کسی کو پانی پینے کی ضرورت ہو تو وہ پی سکتا ہے، نیز اگر کوئی اتباع کے جذبے سے کبھی کبھار ایسے کر لیتا ہے تو یقیناً یہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کمال درجے کی محبت کا اظہار ہے اور اس کی نیت اور عمل کی بنا پر اس کے لیے ثواب کی امید بھی ہے۔ إنن شاء اللہ۔ (۱) باب کا مقصد یہ ہ کہ جس پانی کو وضو کرتے ہوئے ہاتھ لگا ہو، وہ پلید نہیں ہوتا، اسے استعمال کیا جا سکتا ہے حتی کہ پیا بھی جا سکتا ہے جیسا کہ حدیث کے الفاظ سے واضح ہے۔ (۲) وضو کے بعد پانی پینا کوئی سنت نہیں کیونکہ عمومی طور پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے وضو کی روایات میں اس کا ذکر نہیں، نہ یہ وضو کا حصہ ہے، البتہ اگر کسی کو پانی پینے کی ضرورت ہو تو وہ پی سکتا ہے، نیز اگر کوئی اتباع کے جذبے سے کبھی کبھار ایسے کر لیتا ہے تو یقیناً یہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کمال درجے کی محبت کا اظہار ہے اور اس کی نیت اور عمل کی بنا پر اس کے لیے ثواب کی امید بھی ہے۔ إنن شاء اللہ۔