سنن النسائي - حدیث 1354

كِتَابُ السَّهْوِ نَوْعٌ آخَرُ منكر أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَتَّابٌ هُوَ ابْنُ بَشِيرٍ عَنْ خُصَيْفٍ عَنْ عِكْرِمَةَ وَمُجَاهِدٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ جَاءَ الْفُقَرَاءُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ الْأَغْنِيَاءَ يُصَلُّونَ كَمَا نُصَلِّي وَيَصُومُونَ كَمَا نَصُومُ وَلَهُمْ أَمْوَالٌ يَتَصَدَّقُونَ وَيُنْفِقُونَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا صَلَّيْتُمْ فَقُولُوا سُبْحَانَ اللَّهِ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ وَاللَّهُ أَكْبَرُ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ عَشْرًا فَإِنَّكُمْ تُدْرِكُونَ بِذَلِكَ مَنْ سَبَقَكُمْ وَتَسْبِقُونَ مَنْ بَعْدَكُمْ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 1354

کتاب: نماز میں بھول جانے کے متعلق احکام و مسائل ایک اور قسم کی دعا حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ فقیر صحابہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور عرض کیا: اے اللہ کے رسول! مالدار لوگ ہماری طرح نمازیں پڑھتے ہیں اور ہماری طرح روزے رکھتے ہیں، لیکن ان کے پاس مال ہے جس سے وہ صدقہ کرتے ہیں اور غلام آزاد کرتے ہیں۔ (ہم ان کے درجے کو کیسے پہنچ سکتے ہیں؟) نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جس تم نماز پڑھ چکو تو تینتیس مرتبہ سبحان اللہ، تینتیس مرتبہ الحمدللہ، تینتیس مرتبہ اللہ أکبر اور دس دفعہ لا الہ الا اللہ پڑھ لیا کرو۔ تم اس عمل کی بدولت اپنے سے آگے بڑھ جانے والے لوگوں کو جا ملو گے اور ان لوگوں سے بہت آگے بڑھ جاؤ گے جو تم سے پیچھے ہیں۔‘‘ (یا جو یہ عمل نہیں کرتے۔)
تشریح : (۱) مذکورہ روایت کو محقق کتاب نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے اور مزید لکھا ہے کہ دس دفعہ [لا إلہ إلا اللہ] والے الفاظ کے علاوہ باقی روایت کی اصل صحیح ہے کیونکہ مذکورہ روایت اس اضافہ کے بغیر صحیح بخاری اور صحیح مسلم میں موجود ہے، نیز اس اضافے کو شیخ البانی رحمہ اللہ اور شارح سنن النسائی علامہ اتیوبی نے منکر قرار دیا ہے۔ بنابریں مذکورہ روایت ’’دس دفعہ [لا إلہ إلا اللہ] کےاضافے کے علاوہ صحیح ہے۔ تفصیل کے لیے دیکھیے: (ذخیرۃ العقبی شرح سنن النسائي: ۴۲۴-۴۲۱/۱۵، و ضعیف سنن النسائي، رقم: ۱۳۵۳) (۲) غنی اور فقر اگرچہ اللہ تعالیٰ کی تقدیر سے ہیں مگر مالدار کو اپنا مال خرچ کرنے کا ثواب تو ملے گا جس سے فقیر شخص خرچ نہ کرنے کی وجہ سے محروم رہے گا جیسے لنگڑا اگرچہ اللہ تعالیٰ کی تقدیر سے ہے مگر وہ بہت سارے ان مفادات ومنافع سے محروم رہتا ہے جن سے دو ٹانگوں والے بہرہ ور ہوتے ہیں اور اس پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔ اس اعتبار سے یہ روایت معنا صحیح ہے، البتہ اس روایت میں دس مرتبہ [لا إلہ إلا اللہ] والے الفاظ کا اضافہ منکر ہے۔ (۳) بلندیٔ درجات کے لیے نیک اعمال میں مقابلہ کرنا جائز ہے۔ (۲) کسی پر اللہ کے انعامات دیکھ کر رشک کرنا اور اس جیسی نعمتوں کی خواہش کرنا درست ہے۔ (۵) کبھی چھوٹے سے عمل کی بناپر بہت بڑے عمل کی فضیلت اور ثواب حاصل ہو جاتا ہے۔ (۱) مذکورہ روایت کو محقق کتاب نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے اور مزید لکھا ہے کہ دس دفعہ [لا إلہ إلا اللہ] والے الفاظ کے علاوہ باقی روایت کی اصل صحیح ہے کیونکہ مذکورہ روایت اس اضافہ کے بغیر صحیح بخاری اور صحیح مسلم میں موجود ہے، نیز اس اضافے کو شیخ البانی رحمہ اللہ اور شارح سنن النسائی علامہ اتیوبی نے منکر قرار دیا ہے۔ بنابریں مذکورہ روایت ’’دس دفعہ [لا إلہ إلا اللہ] کےاضافے کے علاوہ صحیح ہے۔ تفصیل کے لیے دیکھیے: (ذخیرۃ العقبی شرح سنن النسائي: ۴۲۴-۴۲۱/۱۵، و ضعیف سنن النسائي، رقم: ۱۳۵۳) (۲) غنی اور فقر اگرچہ اللہ تعالیٰ کی تقدیر سے ہیں مگر مالدار کو اپنا مال خرچ کرنے کا ثواب تو ملے گا جس سے فقیر شخص خرچ نہ کرنے کی وجہ سے محروم رہے گا جیسے لنگڑا اگرچہ اللہ تعالیٰ کی تقدیر سے ہے مگر وہ بہت سارے ان مفادات ومنافع سے محروم رہتا ہے جن سے دو ٹانگوں والے بہرہ ور ہوتے ہیں اور اس پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔ اس اعتبار سے یہ روایت معنا صحیح ہے، البتہ اس روایت میں دس مرتبہ [لا إلہ إلا اللہ] والے الفاظ کا اضافہ منکر ہے۔ (۳) بلندیٔ درجات کے لیے نیک اعمال میں مقابلہ کرنا جائز ہے۔ (۲) کسی پر اللہ کے انعامات دیکھ کر رشک کرنا اور اس جیسی نعمتوں کی خواہش کرنا درست ہے۔ (۵) کبھی چھوٹے سے عمل کی بناپر بہت بڑے عمل کی فضیلت اور ثواب حاصل ہو جاتا ہے۔