كِتَابُ السَّهْوِ نَوْعٌ آخَرُ مِنْ عَدَدِ التَّسبِيحِ صحيح أَخْبَرَنَا مُوسَى بْنُ حِزَامٍ التِّرْمِذِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ عَنْ ابْنِ إِدْرِيسَ عَنْ هِشَامِ بْنِ حَسَّانَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ عَنْ كَثِيرِ ابْنِ أَفْلَحَ عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ قَالَ أُمِرُوا أَنْ يُسَبِّحُوا دُبُرَ كُلِّ صَلَاةٍ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ وَيَحْمَدُوا ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ وَيُكَبِّرُوا أَرْبَعًا وَثَلَاثِينَ فَأُتِيَ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ فِي مَنَامِهِ فَقِيلَ لَهُ أَمَرَكُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ تُسَبِّحُوا دُبُرَ كُلِّ صَلَاةٍ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ وَتَحْمَدُوا ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ وَتُكَبِّرُوا أَرْبَعًا وَثَلَاثِينَ قَالَ نَعَمْ قَالَ فَاجْعَلُوهَا خَمْسًا وَعِشْرِينَ وَاجْعَلُوا فِيهَا التَّهْلِيلَ فَلَمَّا أَصْبَحَ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ ذَلِكَ لَهُ فَقَالَ اجْعَلُوهَا كَذَلِكَ
کتاب: نماز میں بھول جانے کے متعلق احکام و مسائل
تسبیح کی ایک اور تعداد
حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ لوگوں کو حکم دیا گیا (استحاباً) کہ ہر فرض نماز کے بعد تینتیس دفعہ سبحان اللہ، تینتیس دفعہ الحمدللہ اور چونتیس دفعہ اللہ اکبر کہیں۔ ایک انصاری صحابی کو خواب آیا۔ اسے کہا گیا: تمھیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےحکم دیا ہے کہ تم ہر نماز کے بعد تینتیس دفعہ سبحان اللہ، تینتیس دفعہ الحمدللہ اور چونتیس دفعہ اللہ اکبر کہو؟ اس نے کہا: ہاں۔ خواب میں نظر آنے والے شخص نے کہا: تم انھیں پچیس دفعہ کرلو اور ان میں لا الہ الا اللہ کا اضافہ کرلو۔ جب صبحہوئی تو وہ انصاری صحابی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوئے اور پورا خواب بیان کیا۔ آپ نے فرمایا: ’’ایسے کرلو۔‘‘
تشریح :
(۱) خواب حجت نہیں ہوگا کیونکہ یقین نہیں ہوتا کہ وہ منجانب اللہ ہے یا منجانب شیطان یا اپنے دماغی خیالات، البتہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تصدیق کے بعد خواب حجت ہے کیونکہ اس کا منجانب اللہ ہونا یقینی ہوگیا، لہٰذا اب یہ بھی امر رسول ہی ہے۔ (۲) لوگوں کا عام عمل تینتیس والی تعداد پر ہے کیونکہ وہ روایات بہت زیادہ مشہور ہیں جب کہ پچیس والی روایات اس قدر معروف نہیں ہیں، البتہ یہ بھی بلاشبہ جائز اور درست ہے۔ اسی طرح کبھی کبھی دس والی روایات پر بھی عمل کر لینا چاہیے۔ (۳) جب صحابی کہے: ’’ہمیں حکم دیا گیا‘‘ یا ’’لوگوں کو حکم دیا گیا‘‘ تو وہحدیث مرفوع کے حکم میں ہوتی ہے۔ جمہور محدثین اسی کے قائل ہیں۔
(۱) خواب حجت نہیں ہوگا کیونکہ یقین نہیں ہوتا کہ وہ منجانب اللہ ہے یا منجانب شیطان یا اپنے دماغی خیالات، البتہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تصدیق کے بعد خواب حجت ہے کیونکہ اس کا منجانب اللہ ہونا یقینی ہوگیا، لہٰذا اب یہ بھی امر رسول ہی ہے۔ (۲) لوگوں کا عام عمل تینتیس والی تعداد پر ہے کیونکہ وہ روایات بہت زیادہ مشہور ہیں جب کہ پچیس والی روایات اس قدر معروف نہیں ہیں، البتہ یہ بھی بلاشبہ جائز اور درست ہے۔ اسی طرح کبھی کبھی دس والی روایات پر بھی عمل کر لینا چاہیے۔ (۳) جب صحابی کہے: ’’ہمیں حکم دیا گیا‘‘ یا ’’لوگوں کو حکم دیا گیا‘‘ تو وہحدیث مرفوع کے حکم میں ہوتی ہے۔ جمہور محدثین اسی کے قائل ہیں۔