سنن النسائي - حدیث 135

صِفَةُ الْوُضُوءِ بَاب النَّضْحِ صحيح أَخْبَرَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا الْأَحْوَصُ بْنُ جَوَّابٍ حَدَّثَنَا عَمَّارُ بْنُ رُزَيْقٍ عَنْ مَنْصُورٍ ح وَأَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَرْبٍ قَالَ حَدَّثَنَا قَاسِمٌ وَهُوَ ابْنُ يَزِيدَ الْجَرْمِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ قَالَ حَدَّثَنَا مَنْصُورٌ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ الْحَكَمِ بْنِ سُفْيَانَ قَالَ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَوَضَّأَ وَنَضَحَ فَرْجَهُ قَالَ أَحْمَدُ فَنَضَحَ فَرْجَهُ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 135

کتاب: وضو کا طریقہ وضو کے بعد شرم گاہ پر پانی کے چھینٹے مارنا حضرت حکم بن سفیان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ نے وضو کیا اور اپنی شرم گاہ پر چھینٹے مارے۔ استاد احمد بن حرب نے [ونضح فرجہ] کے بجائے [فنضح فرجہ] کہا۔
تشریح : مذکورہ روایت امام نسائی رحمہ اللہ نے اپنے دو اساتذہ عباس بن محمد دوری اور احمد بن حرب سے بیان کی ہے جیسا کہ سند پڑھنے سے معلوم ہوتا ہے۔ مندرجہ بالا الفاظ سے امام صاحب کا مقصد یہ ہے کہ میرے ایک استاذ نے [ونضح فرجہ] کہا، جب کہ دوسرے استاد نے [فنضح فرجہ] کہا۔ گویا ’’واو‘‘ اور ’’فاء‘‘ کا فرق ہے۔ ’’فء‘‘ ترتیب کا تقاضا کرتی ہے، یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ کام وضو کی تکمیل کے بعد کیا۔ ’’واو‘‘ میں یہ مفہوم نہیں ہوتا۔ ایسے باریک اختلافات کو ضبط کرنا محدثین کی امانت و دیانت اور محنت شاقہ کی واضح دلیل ہے۔ رحمھم اللہ رحمۃ واسعۃ۔ مذکورہ روایت امام نسائی رحمہ اللہ نے اپنے دو اساتذہ عباس بن محمد دوری اور احمد بن حرب سے بیان کی ہے جیسا کہ سند پڑھنے سے معلوم ہوتا ہے۔ مندرجہ بالا الفاظ سے امام صاحب کا مقصد یہ ہے کہ میرے ایک استاذ نے [ونضح فرجہ] کہا، جب کہ دوسرے استاد نے [فنضح فرجہ] کہا۔ گویا ’’واو‘‘ اور ’’فاء‘‘ کا فرق ہے۔ ’’فء‘‘ ترتیب کا تقاضا کرتی ہے، یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ کام وضو کی تکمیل کے بعد کیا۔ ’’واو‘‘ میں یہ مفہوم نہیں ہوتا۔ ایسے باریک اختلافات کو ضبط کرنا محدثین کی امانت و دیانت اور محنت شاقہ کی واضح دلیل ہے۔ رحمھم اللہ رحمۃ واسعۃ۔