سنن النسائي - حدیث 1349

كِتَابُ السَّهْوِ عَدَدُ التَّسْبِيحِ بَعْدَ التَّسْلِيمِ صحيح أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ حَبِيبِ بْنِ عَرَبِيٍّ قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَلَّتَانِ لَا يُحْصِيهِمَا رَجُلٌ مُسْلِمٌ إِلَّا دَخَلَ الْجَنَّةَ وَهُمَا يَسِيرٌ وَمَنْ يَعْمَلُ بِهِمَا قَلِيلٌ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصَّلَوَاتُ الْخَمْسُ يُسَبِّحُ أَحَدُكُمْ فِي دُبُرِ كُلِّ صَلَاةٍ عَشْرًا وَيَحْمَدُ عَشْرًا وَيُكَبِّرُ عَشْرًا فَهِيَ خَمْسُونَ وَمِائَةٌ فِي اللِّسَانِ وَأَلْفٌ وَخَمْسُ مِائَةٍ فِي الْمِيزَانِ وَأَنَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْقِدُهُنَّ بِيَدِهِ وَإِذَا أَوَى أَحَدُكُمْ إِلَى فِرَاشِهِ أَوْ مَضْجَعِهِ سَبَّحَ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ وَحَمِدَ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ وَكَبَّرَ أَرْبَعًا وَثَلَاثِينَ فَهِيَ مِائَةٌ عَلَى اللِّسَانِ وَأَلْفٌ فِي الْمِيزَانِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَيُّكُمْ يَعْمَلُ فِي كُلِّ يَوْمٍ وَلَيْلَةٍ أَلْفَيْنِ وَخَمْسَ مِائَةِ سَيِّئَةٍ قِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَكَيْفَ لَا نُحْصِيهِمَا فَقَالَ إِنَّ الشَّيْطَانَ يَأْتِي أَحَدَكُمْ وَهُوَ فِي صَلَاتِهِ فَيَقُولُ اذْكُرْ كَذَا اذْكُرْ كَذَا وَيَأْتِيهِ عِنْدَ مَنَامِهِ فَيُنِيمُهُ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 1349

کتاب: نماز میں بھول جانے کے متعلق احکام و مسائل سلام کے بعد تسبیح کی تعداد حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’دو کام ایسے ہیں کہ جو مسلمان بھی ان پر پابندی کرے، وہ جنتمیں داخل ہوگا۔ یہ دونوں کام بہت آسان ہیں اور ان پر عمل کرنے والے بہت کم ہیں۔‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’(وہ دو کام یہ ہیں:) پانچ فرض نمازوں میں سے ہر فرض نماز کے بعد دس دفعہ سبحان اللہ پڑھے۔ دس دفعہ الحمدللہ پڑھے اور دس دفعہ اللہ أکبر پڑھے۔ اس طرح زبان پر (پڑھنے میں) یہ کل ڈیڑھ سو کلمات ہیں مگر میزان میں (ثواب کے لحاظ سے) ڈیڑھ ہزار ہیں۔‘‘ (کیونکہ ہر نیکی کے بدلے میں اللہ تعالیٰ دس گناہ جزا دیتا ہے۔) میں نے دیکھا، اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ان کلمات کو ہاتھ سے شمار کرتے تھے۔ (دوسرا کام یہ ہے کہ) ’’جب تم میں سے کوئی شخص اپنے بستر یا چارپائی پر لیٹے تو تینتیس دفعہ سبحان اللہ پڑھے، تینتیس دفعہ الحمدللہ پڑھے اور چونتیس دفعہ اللہ أکبر پڑھے۔ یہ زبان پر (پڑھنے کے لحاظ سے) سو کلمات ہیں اور میزان میں (ثواب کے لاظ سے) ایک ہزار ہیں۔‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمنے فرمایا: ’’تم میں سے کون ایسا شخص ہے جو ہر دن رات میں دو ہزار پانچ سوگناہ کرتا ہے؟‘‘ پوچھا گیا: اے اللہ کے رسول! ایک آدمی ان دو کاموں کی پابندی کیسے نہیں کرسکتا؟ آپ نے فرمایا: ’’جب کوئی آدمی نماز میں ہوتا ہے تو شیطان اس کے پاس آکر کہتا ہے‘‘ فلاں چیز یاد کر، فلاں چیز یاد کر۔ (اس طرح اس کی توجہ ادھر ادھر ہوجاتی ہے اوروہ نماز کے فوراً بعد اٹھ کر چلا جاتا ہے۔) اسی طرح سوتے وقت بھی شیطان آکر (ادھر ادھرکے خیالات میں پھنسا دیتا ہے اور) اسے سلا دیتا ہے۔ (اسے اس ذکر کی طرف توجہ ہی نہیں ہوتی)۔‘‘
تشریح : (۱) سچ فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے، اس قدر آسان کام جو چند منٹوں میں مکمل ہو جاتا ہے، شیطان کی کوشش سے شاذ و نادر لوگ ہی اس پر عمل کرتے ہیں (وقلیل من عبادی الشکور) (سبا ۱۳:۳۴) (۲) اس حدیث مبارکہ میں ان اذکار کی اور اس امت کی فضیلت بیان کی گئی ہے کہ معمولی س کام پر کس قدر عظیم ثواب ہے۔ (۳) اس میں ان اذکار پر پابندی کرنے، زیادہ سےزیادہ نیکیاں اکٹھی کرنے اور سستی ترک کرنے کی ترغیب دلائی گئی ہے۔ (۴) اس حدیث مبارکہ سے یہ بھی معلوم ہوا کہ ہاتھوں کی انگلیوں پر تسبیح شمار کرنا مستحب ہے۔ (۵) شیطان ہر وقت انسان کو بھلائی کے کاموں سے روکنے میں مصروف عمل ہے، وہ انسان کو اللہ کے ذکر سے غافل کرکے اس پر اپنے داؤ پیچ لڑاتا ہے۔ جو بھی اس کی پیروی کرلے وہ خسارہ پانے والوں میں سے ہوگیا۔ (۱) سچ فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے، اس قدر آسان کام جو چند منٹوں میں مکمل ہو جاتا ہے، شیطان کی کوشش سے شاذ و نادر لوگ ہی اس پر عمل کرتے ہیں (وقلیل من عبادی الشکور) (سبا ۱۳:۳۴) (۲) اس حدیث مبارکہ میں ان اذکار کی اور اس امت کی فضیلت بیان کی گئی ہے کہ معمولی س کام پر کس قدر عظیم ثواب ہے۔ (۳) اس میں ان اذکار پر پابندی کرنے، زیادہ سےزیادہ نیکیاں اکٹھی کرنے اور سستی ترک کرنے کی ترغیب دلائی گئی ہے۔ (۴) اس حدیث مبارکہ سے یہ بھی معلوم ہوا کہ ہاتھوں کی انگلیوں پر تسبیح شمار کرنا مستحب ہے۔ (۵) شیطان ہر وقت انسان کو بھلائی کے کاموں سے روکنے میں مصروف عمل ہے، وہ انسان کو اللہ کے ذکر سے غافل کرکے اس پر اپنے داؤ پیچ لڑاتا ہے۔ جو بھی اس کی پیروی کرلے وہ خسارہ پانے والوں میں سے ہوگیا۔