سنن النسائي - حدیث 1342

كِتَابُ السَّهْوِ نَوْعٌ آخَرُ مِن الْقَوْلِ عِنْدَ انْقِضَاءِ الصَّلَاةِ صحيح أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ عَنْ سُفْيَانَ قَالَ سَمِعْتُهُ مِنْ عَبْدَةَ بْنِ أَبِي لُبَابَةَ وَسَمِعْتُهُ مِنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَعْيَنَ كِلَاهُمَا سَمِعَهُ مِنْ وَرَّادٍ كَاتِبِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ قَالَ كَتَبَ مُعَاوِيَةُ إِلَى الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ أَخْبِرْنِي بِشَيْءٍ سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا قَضَى الصَّلَاةَ قَالَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ اللَّهُمَّ لَا مَانِعَ لِمَا أَعْطَيْتَ وَلَا مُعْطِيَ لِمَا مَنَعْتَ وَلَا يَنْفَعُ ذَا الْجَدِّ مِنْكَ الْجَدُّ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 1342

کتاب: نماز میں بھول جانے کے متعلق احکام و مسائل نماز کے ختم ہو نے کے وقت ایک اور قسم کا ذکر حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کے کاتب حضرت وراد نے بیان کیا کہ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ نے حضرت مغیرہبن شعبہ رضی اللہ عنہ کو لکھا: مجھے کسی ایسی چیز کی خبر دیجیے جو آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہو۔ تو انھوں نے فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز مکمل فرما لیتے تو یوں پڑھتے: [لا إلہ إلا اللہ ……… منک الحد] ’’اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی (حقیقی) معبود نہیں۔ وہ یکتا ہے۔ کوئی اس کا شریک نہیں۔ اسی کے لیے ہے بادشاہ اور تمام تعریفیں، اور وہ ہر چیز پر خوب قدرت رکھنے والا ہے۔ اے اللہ!نہیں کوئی روکنے والا اس چیز کو جو تو دے اور نہ کوئی اس چیز کو عطا کرنے والا ہے جو تو نے دے اور کسی صاحب حیثیت کو اس کی حیثیت تیرے مقابلے میں مفید نہیں۔‘‘
تشریح : (۱) نماز کے بعد یہ ذکر کرنا مستحسن ہے کیونکہ اس میں خالص توحید اور اللہ تعالیٰ کی کمال قدرت کا بیان ہے۔ (۲) کسی کو حدیث لکھ کر بھیجنا اور اسے آگے بیان کرنا درست ہے۔ (۳) ایک آدمی کی خبر بھی حجت ہے جبکہ وہ ثقہ ہو۔ (۴) ’’تیرے مقابلے میں‘‘ یعنی اگر تو پکڑنا چاہے تو کسی کی حیثیت یا اس کا مال اسے کوئی فائدہ دے سکتا ہے، نہ بچا سکتا ہے۔ یا تیرے ہاں کسی مال والے کو اس کا مال فائدہ نہیں ہوتا۔ (۱) نماز کے بعد یہ ذکر کرنا مستحسن ہے کیونکہ اس میں خالص توحید اور اللہ تعالیٰ کی کمال قدرت کا بیان ہے۔ (۲) کسی کو حدیث لکھ کر بھیجنا اور اسے آگے بیان کرنا درست ہے۔ (۳) ایک آدمی کی خبر بھی حجت ہے جبکہ وہ ثقہ ہو۔ (۴) ’’تیرے مقابلے میں‘‘ یعنی اگر تو پکڑنا چاہے تو کسی کی حیثیت یا اس کا مال اسے کوئی فائدہ دے سکتا ہے، نہ بچا سکتا ہے۔ یا تیرے ہاں کسی مال والے کو اس کا مال فائدہ نہیں ہوتا۔