سنن النسائي - حدیث 1337

كِتَابُ السَّهْوِ بَاب الْأَمْرِ بِقِرَاءَةِ الْمُعَوِّذَاتِ بَعْدَ التَّسْلِيمِ مِنْ الصَّلَاةِ صحيح أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ عَنْ اللَّيْثِ عَنْ حُنَيْنِ بْنِ أَبِي حَكِيمٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ رَبَاحٍ عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ قَالَ أَمَرَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ أَقْرَأَ الْمُعَوِّذَاتِ دُبُرَ كُلِّ صَلَاةٍ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 1337

کتاب: نماز میں بھول جانے کے متعلق احکام و مسائل نماز سے سلام پھیر نے کے بعد مُعَو َّذات پڑھنے کا حکم حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ میں ہر (فرض) نماز کے بعد موذات پڑھوں۔
تشریح : بعض روایات میں ’’معوذتین‘‘ کا ذکر ہے، یعنی قرآن مجید کی آخری دو سورتیں (قل اعوذ برب الفلق) اور (قل اعوذ برب الناس) معوذات کا مطلب ہے کہ یہ کلمات اپنے پڑھنے والے کو ہر شر سے بچاتے ہیں یا ان کے ذریعے اللہ کی پناہ طلب کی جاتی ہے۔ یہ سورتیں بھی اسی لیے نازل ہوئیں کہ لوگوں کے حسد، جادو، شر اور شیطانوں سے ان کے ذریعے سے بچا جائے یا پناہ طلب کی جائے۔ بعض روایات میں ’’معوذتین‘‘ کا ذکر ہے، یعنی قرآن مجید کی آخری دو سورتیں (قل اعوذ برب الفلق) اور (قل اعوذ برب الناس) معوذات کا مطلب ہے کہ یہ کلمات اپنے پڑھنے والے کو ہر شر سے بچاتے ہیں یا ان کے ذریعے اللہ کی پناہ طلب کی جاتی ہے۔ یہ سورتیں بھی اسی لیے نازل ہوئیں کہ لوگوں کے حسد، جادو، شر اور شیطانوں سے ان کے ذریعے سے بچا جائے یا پناہ طلب کی جائے۔