كِتَابُ السَّهْوِ جِلْسَةُ الْإِمَامِ بَيْن التَّسْلِيمِ وَالِانْصِرَافِ صحيح أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ قَالَ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ هِلَالٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى عَنْ الْبَرَاءِ ابْنِ عَازِبٍ قَالَ رَمَقْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي صَلَاتِهِ فَوَجَدْتُ قِيَامَهُ وَرَكْعَتَهُ وَاعْتِدَالَهُ بَعْدَ الرَّكْعَةِ فَسَجْدَتَهُ فَجِلْسَتَهُ بَيْنَ السَّجْدَتَيْنِ فَسَجْدَتَهُ فَجِلْسَتَهُ بَيْنَ التَّسْلِيمِ وَالِانْصِرَافِ قَرِيبًا مِنْ السَّوَاءِ
کتاب: نماز میں بھول جانے کے متعلق احکام و مسائل
سلام پھیر نے اور مقتدیوں کی طرف منہ موڑنے کے درمیان امام کا (کچھ دیر قبلہ رخ ) بیٹھنا
حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز کی حالت میں بغور دیکھا تو میں نے آپ کے قیام، رکوع، رکوع کے بعد سیدھا کھڑا ہونا، سجدہ، دو سجدوں کے درمیان بیٹھنا، پھر دوسرا سجدہ کرنا، پھر سلام پھیرنے اور مقتدیوں کی طرف منہ پھیرنے کے درمیان (قبلہ رخ) بیٹھنا، تقریباً برابر پایا۔
تشریح :
سلام پھیرنے کے بعد امام کو کچھ دیر قبلہ رخ بیٹھے رہنا چاہیے۔ اس حدیث کے ظاہر الفاظ سے معلوم ہوتا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا قیام، رکوع اور سجود دوسرے ارکان، مثلاً: قومہ، جلسہ وغیرہ کے برابر ہوتے تھے۔ بہت سی روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ قیام کافی لمبا ہوتا تھا۔ اسی طرح رات کی نماز میں رکوع و سجود بھی طویل ہوتے تھے۔ ممکن ہے کبھی کبھار سب ارکان برابر بھی ہوتےہوں۔ یہ مطلب بھی ہوسکتا ہے کہ آپ سب ارکان میں تناست رکھتے تھے۔ اگر قیام لمبا ہوتا تو باقی ارکان میں بھی اسی تناسب سے اضافہ ہوتا تھا اور اگر اختصار ہوتا تو دیگر ارکان میں بھی اسی تناسب سے اختصار ہوتا تھا۔
سلام پھیرنے کے بعد امام کو کچھ دیر قبلہ رخ بیٹھے رہنا چاہیے۔ اس حدیث کے ظاہر الفاظ سے معلوم ہوتا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا قیام، رکوع اور سجود دوسرے ارکان، مثلاً: قومہ، جلسہ وغیرہ کے برابر ہوتے تھے۔ بہت سی روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ قیام کافی لمبا ہوتا تھا۔ اسی طرح رات کی نماز میں رکوع و سجود بھی طویل ہوتے تھے۔ ممکن ہے کبھی کبھار سب ارکان برابر بھی ہوتےہوں۔ یہ مطلب بھی ہوسکتا ہے کہ آپ سب ارکان میں تناست رکھتے تھے۔ اگر قیام لمبا ہوتا تو باقی ارکان میں بھی اسی تناسب سے اضافہ ہوتا تھا اور اگر اختصار ہوتا تو دیگر ارکان میں بھی اسی تناسب سے اختصار ہوتا تھا۔