كِتَابُ السَّهْوِ السَّلَامُ بَعْدَ سَجْدَتَيْ السَّهْوِ صحيح أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ حَبِيبِ بْنِ عَرَبِيٍّ قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ قَالَ حَدَّثَنَا خَالِدٌ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ أَبِي الْمُهَلَّبِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى ثَلَاثًا ثُمَّ سَلَّمَ فَقَالَ الْخِرْبَاقُ إِنَّكَ صَلَّيْتَ ثَلَاثًا فَصَلَّى بِهِمْ الرَّكْعَةَ الْبَاقِيَةَ ثُمَّ سَلَّمَ ثُمَّ سَجَدَ سَجْدَتَيْ السَّهْوِ ثُمَّ سَلَّمَ
کتاب: نماز میں بھول جانے کے متعلق احکام و مسائل
سجدۂ سہو کےبعد سلام پھیر نا
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے تین رکعتوں کے بعد سلام پھیر دیا۔ حضرت خرباق رضی اللہ عنہ نے کہا: آپ نے تین رکعتیں پڑھی ہیں۔ آپ نے انھیں بقیہ رکعت پڑھائی، پھر سلام پھیرا، پھر سہو کے دو سجدے کیے، پھر سلام پھیرا۔
تشریح :
(۱) سجود سہو کے بعد سلام اتفاقی مسئلہ ہے، البتہ تشہد میں اختلاف ہے۔ تشہد کی روایات ضعیف ہیں۔ عام روایات میں تشہد کا ذکر نہیں ہے، اس لیے راجح اور صحیح موقف یہی ہے کہ تشہد نہیں ہے۔ احناف لازمی سمجھتے ہیں۔ (۲) ’’خرباق‘‘ کی تفصیل کے لیے دیکھیے، حدیث: ۱۲۳۰ کا فائدہ۔
(۱) سجود سہو کے بعد سلام اتفاقی مسئلہ ہے، البتہ تشہد میں اختلاف ہے۔ تشہد کی روایات ضعیف ہیں۔ عام روایات میں تشہد کا ذکر نہیں ہے، اس لیے راجح اور صحیح موقف یہی ہے کہ تشہد نہیں ہے۔ احناف لازمی سمجھتے ہیں۔ (۲) ’’خرباق‘‘ کی تفصیل کے لیے دیکھیے، حدیث: ۱۲۳۰ کا فائدہ۔