سنن النسائي - حدیث 1330

كِتَابُ السَّهْوِ بَاب سَجْدَتَيْ السَّهْوِ بَعْدَ السَّلَامِ وَالْكَلَامِ صحيح أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ آدَمَ عَنْ حَفْصٍ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَلْقَمَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَلَّمَ ثُمَّ تَكَلَّمَ ثُمَّ سَجَدَ سَجْدَتَيْ السَّهْوِ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 1330

کتاب: نماز میں بھول جانے کے متعلق احکام و مسائل سلام اور کلام کے بعد سجدہ سہو کرنا حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے (بھول کر) سلام پھیر دیا، پھر کچھ باتیں کیں، پھر آپ نے سہو کے دو سجدے کیے۔
تشریح : جب امام یہ سمجھتا ہو کہ میں نماز مکمل کرچکا ہوں اور نماز سے فارغ ہوں، اس حالت میں اگر وہ کوئی کلام کرلے یا مقتدی ہونے کی صورت میں امام کو متنبہ کرے اور اس سے کچھ کلام کرنا پڑے یا تحقیق کی غرض سے آپس میں بات چیت ہو جائے، تو معلوم ہو جانے کے بعد سلام اور کلام نماز کے لیے قاطع نہیں ہوں گے۔بقیہ نماز پڑھ کر سجود سہو کر لیے جائیں تو نماز بلاریب درست ہے۔ یہ بات احادیث سے صاف سمجھ میں آتی ہے، البتہ احناف اور حنابلہ کلام کی صورت میں نئے سرے سے نماز پڑھنے کے قائل ہیں۔ لیکن احادیث سے ان کے موقف کی تائید نہیں ہوتی۔ (مزید تفصیل کے لیے دیکھیے، حدیث: ۱۲۲۵، ۱۲۳۰) جب امام یہ سمجھتا ہو کہ میں نماز مکمل کرچکا ہوں اور نماز سے فارغ ہوں، اس حالت میں اگر وہ کوئی کلام کرلے یا مقتدی ہونے کی صورت میں امام کو متنبہ کرے اور اس سے کچھ کلام کرنا پڑے یا تحقیق کی غرض سے آپس میں بات چیت ہو جائے، تو معلوم ہو جانے کے بعد سلام اور کلام نماز کے لیے قاطع نہیں ہوں گے۔بقیہ نماز پڑھ کر سجود سہو کر لیے جائیں تو نماز بلاریب درست ہے۔ یہ بات احادیث سے صاف سمجھ میں آتی ہے، البتہ احناف اور حنابلہ کلام کی صورت میں نئے سرے سے نماز پڑھنے کے قائل ہیں۔ لیکن احادیث سے ان کے موقف کی تائید نہیں ہوتی۔ (مزید تفصیل کے لیے دیکھیے، حدیث: ۱۲۲۵، ۱۲۳۰)