سنن النسائي - حدیث 133

صِفَةُ الْوُضُوءِ الْوُضُوءُ لِكُلِّ صَلَاةٍ صحيح أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ سُفْيَانَ قَالَ حَدَّثَنَا عَلْقَمَةُ بْنُ مَرْثَدٍ عَنْ ابْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَوَضَّأُ لِكُلِّ صَلَاةٍ فَلَمَّا كَانَ يَوْمُ الْفَتْحِ صَلَّى الصَّلَوَاتِ بِوُضُوءٍ وَاحِدٍ فَقَالَ لَهُ عُمَرُ فَعَلْتَ شَيْئًا لَمْ تَكُنْ تَفْعَلُهُ قَالَ عَمْدًا فَعَلْتُهُ يَا عُمَرُ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 133

کتاب: وضو کا طریقہ ہر نماز کے لیے نیا وضو کرنا(مستحب ہے) حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے منقول ہے کہ اللہ کے رسول رضی اللہ عنہما ہر نماز کے لیے وضو فرمایا کرتے تھے۔ جب فتح مکہ کا دن تھا تو آپ نے کئی نمازیں ایک وضو سے پڑھیں۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: آپ نے ایسا کام کیا ہے جو آپ سے پہلے نہیں کرتے تھے۔ آپ نے فرمایا: ’’اے عمر! میں نے جان بوجھ کر ایسے کیا ہے۔‘‘
تشریح : ’’آپ اس سے پہلے نہیں کرتے تھے۔‘‘ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے یہ بات عمومی عادت کا لحاظ رکھتے ہوئے یا اپنے علم کے مطابق کہی ورنہ فتح مکہ سے قبل بھی آپ سے بعض اوقات یہ ثابت ہے، مثلاً: خیبر کے موقع پر جبکہ آپ کو ستو پیش کیے گئے۔ دیکھیے: (صحیح البخاري، الوضوء، حدیث: ۲۰۹) ’’آپ اس سے پہلے نہیں کرتے تھے۔‘‘ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے یہ بات عمومی عادت کا لحاظ رکھتے ہوئے یا اپنے علم کے مطابق کہی ورنہ فتح مکہ سے قبل بھی آپ سے بعض اوقات یہ ثابت ہے، مثلاً: خیبر کے موقع پر جبکہ آپ کو ستو پیش کیے گئے۔ دیکھیے: (صحیح البخاري، الوضوء، حدیث: ۲۰۹)