سنن النسائي - حدیث 1329

كِتَابُ السَّهْوِ بَاب السُّجُودِ بَعْدَ الْفَرَاغِ مِنْ الصَّلَاةِ صحيح أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ بْنِ حَمَّادِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ ابْنِ وَهْبٍ قَالَ أَخْبَرَنِي ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ وَعَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ وَيُونُسُ بْنُ يَزِيدَ أَنَّ ابْنَ شِهَابٍ أَخْبَرَهُمْ عَنْ عُرْوَةَ قَالَتْ عَائِشَةُ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي فِيمَا بَيْنَ أَنْ يَفْرُغَ مِنْ صَلَاةِ الْعِشَاءِ إِلَى الْفَجْرِ إِحْدَى عَشْرَةَ رَكْعَةً وَيُوتِرُ بِوَاحِدَةٍ وَيَسْجُدُ سَجْدَةً قَدْرَ مَا يَقْرَأُ أَحَدُكُمْ خَمْسِينَ آيَةً قَبْلَ أَنْ يَرْفَعَ رَأْسَهُ وَبَعْضُهُمْ يَزِيدُ عَلَى بَعْضٍ فِي الْحَدِيثِ مُخْتَصَرٌ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 1329

کتاب: نماز میں بھول جانے کے متعلق احکام و مسائل نماز سے فار غ ہونے کے بعد سجدہ کرنا حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عشاء کی نماز سے فارغ ہونے کے بعد فجر کے طلوع ہونے تک گیارہ رکعت پڑھتے تھے اور ان میں سے ایک رکعت الگ (سلام سے) پڑھتے اور اتنا لمبا سجدہ کرتے کہ آپ کے سر اٹھانے سے پہلے تم میں سے کوئی شخص پچاس (۵۰) آیات پڑھ سکتا تھا۔ (ابن وہب فرماتے ہیں) بعض راوی بعض کی نسبت (کچھ) اضافے کے ساتھ یہ حدیث بیان کرتے ہیں۔ یہ حدیث مختصر ہے۔
تشریح : (۱) امام صاحب رحمہ اللہ کا اس روایت سے نماز سے فارغ ہونے کے بعد سجدہ کرنے پر استدلال کرنا محل نظر ہے کیونکہ اس روایت میں جو سجدے کا ذکر ہے، اس سے مراد نماز سے فراغت کے بعد کا سجدہ نہیں بلکہ نماز میں کیے جانے والے سجدے کی طوالت کا بیان ہے جیسا کہ صحیح بخاری کی روایت سے معلوم ہوتا ہے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز (تہجد) گیارہ رکعات پڑھا کرتے تھے۔ رات کے وقت آپ کی یہی نماز ہوتی تھی، اس نماز میں سجدہ اس قدر طویل کرتے کہ آپکے سر اٹھانے سے پہلے تم میں سے کوئی شخص پچاس آیات تلاوت کرسکتا تھا۔ دیکھیے: (صحیح البخاري، الوتر، حدیث: ۹۹۴) (۲) اس روایت میں عشاء کی مابعد سنتوں کو عشاء ہی میں شمار کیا گیا ہے، یعنی یہ گیارہ رکعات عشاء کی سنتوں کے علاوہ تھیں۔ (۳) اگر صرف تین وتر پڑھنے ہوںتو پھر دو رکعت نماز الگاور ایک رکعت الگ پڑھنا بہتر اور افضل ہے۔ احادیث کی روشنی میں اسی طریقے کی افضیلت متی ہے۔ احناف کسی حال میں ایک رکعت الگ پڑھنے کو جائز نہیں سمجھتے۔ صحیح، کثیر اور صریح احادیث کی موجودگی میں ان کاایک وتر سے انحراف قابل افسوس ہے۔ (۴) رات کی نماز لمبی پڑھنا مستحب ہے۔ (۱) امام صاحب رحمہ اللہ کا اس روایت سے نماز سے فارغ ہونے کے بعد سجدہ کرنے پر استدلال کرنا محل نظر ہے کیونکہ اس روایت میں جو سجدے کا ذکر ہے، اس سے مراد نماز سے فراغت کے بعد کا سجدہ نہیں بلکہ نماز میں کیے جانے والے سجدے کی طوالت کا بیان ہے جیسا کہ صحیح بخاری کی روایت سے معلوم ہوتا ہے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز (تہجد) گیارہ رکعات پڑھا کرتے تھے۔ رات کے وقت آپ کی یہی نماز ہوتی تھی، اس نماز میں سجدہ اس قدر طویل کرتے کہ آپکے سر اٹھانے سے پہلے تم میں سے کوئی شخص پچاس آیات تلاوت کرسکتا تھا۔ دیکھیے: (صحیح البخاري، الوتر، حدیث: ۹۹۴) (۲) اس روایت میں عشاء کی مابعد سنتوں کو عشاء ہی میں شمار کیا گیا ہے، یعنی یہ گیارہ رکعات عشاء کی سنتوں کے علاوہ تھیں۔ (۳) اگر صرف تین وتر پڑھنے ہوںتو پھر دو رکعت نماز الگاور ایک رکعت الگ پڑھنا بہتر اور افضل ہے۔ احادیث کی روشنی میں اسی طریقے کی افضیلت متی ہے۔ احناف کسی حال میں ایک رکعت الگ پڑھنے کو جائز نہیں سمجھتے۔ صحیح، کثیر اور صریح احادیث کی موجودگی میں ان کاایک وتر سے انحراف قابل افسوس ہے۔ (۴) رات کی نماز لمبی پڑھنا مستحب ہے۔