سنن النسائي - حدیث 1328

كِتَابُ السَّهْوِ تَسْلِيمُ الْمَأْمُومِ حِينَ يُسَلِّمُ الْإِمَامُ صحيح أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ أَخْبَرَهُ قَالَ أَخْبَرَنِي مَحْمُودُ بْنُ الرَّبِيعِ قَالَ سَمِعْتُ عِتْبَانَ بْنَ مَالِكٍ يَقُولُ كُنْتُ أُصَلِّي بِقَوْمِي بَنِي سَالِمٍ فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ إِنِّي قَدْ أَنْكَرْتُ بَصَرِي وَإِنَّ السُّيُولَ تَحُولُ بَيْنِي وَبَيْنَ مَسْجِدِ قَوْمِي فَلَوَدِدْتُ أَنَّكَ جِئْتَ فَصَلَّيْتَ فِي بَيْتِي مَكَانًا أَتَّخِذُهُ مَسْجِدًا قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَأَفْعَلُ إِنْ شَاءَ اللَّهُ فَغَدَا عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ مَعَهُ بَعْدَ مَا اشْتَدَّ النَّهَارُ فَاسْتَأْذَنَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَذِنْتُ لَهُ فَلَمْ يَجْلِسْ حَتَّى قَالَ أَيْنَ تُحِبُّ أَنْ أُصَلِّيَ مِنْ بَيْتِكَ فَأَشَرْتُ لَهُ إِلَى الْمَكَانِ الَّذِي أُحِبُّ أَنْ يُصَلِّيَ فِيهِ فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَصَفَفْنَا خَلْفَهُ ثُمَّ سَلَّمَ وَسَلَّمْنَا حِينَ سَلَّمَ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 1328

کتاب: نماز میں بھول جانے کے متعلق احکام و مسائل جب امام سلام کہے تو مقتدی بھی سلام کہہ دے حضرت عتبان بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں اپنی قوم بنو سالم کو نماز پڑھایا کرتا تھا۔ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوا اور عرض کیا کہ میں تقریباً نابینا ہوچکا ہوں۔ (موسم برسات میں) بارشی اور سیلابی پانی میرے اور میری قوم کی مسجد کے درمیان رکاوٹ بن جاتا ہے، اس لیے میں چاہتا ہوں کہ آپ تشریف لائیں اور میرے گھر میں کسی جگہ نماز ادا فرمائیں جسے میں (گھریلو) مسجد بنالوں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ان شاء اللہ میں عنقریب آؤں گا۔‘‘ اگلے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف لائے۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ بھی آپ کے ساتھ تھے۔ دن کافی اونچا آچکا تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اجازت طلب کی۔ میں نے اجازت دے دی۔ آپ بیٹھے نہیں بلکہ فرمایا: ’’تم کس جگہ چاہتے ہو کہ میں نماز پڑھوں؟‘‘ میں نے اس جگہ کی طرف اشارہ کیا جہاں میں چاہتا تھا کہ آپ نماز پڑھیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے، ہم نے آپ کے پیچھے صف بندی کی، (آپ نے نماز ادا کی) پھر آپ نے سلام پھیرا اور آپ کے سلام پھیرتے ہی ہم نے بھی سلام پھیر دیا۔
تشریح : (۱) جب امام سلام کہے تو اگر مقتدی کی نماز مکمل ہوگئی ہے تو وہ بھی سلام کہہ دے۔ اگر اس کی نماز مکمل نہیں ہوئی تو وہ نماز مکمل کرنےکے بعد سلام پھیرے۔ (۲) آدمی کو اگر کوئی تکلیف ہو تو وہ اس کے متعلق بتلا سکتا ہے، یہ شکوہ نہیں سمجھا جائے گا۔ (۳) مدینہ منورہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی مسجد کےعلاوہ بھی مسجدیں تھیں۔ (۴) اگر بارش وغیرہ جیسے شرعی عذر کی بنا پر جماعت رہ جائے تو گناہ نہیں۔ (۵) شرعی عذر کی وجہ سے گھر میں نماز کے لیے جگہ متعین کر لینا جائز ہے۔ (۶) نماز کے لیے صف درست کرنا لازم ہے۔ (۷) اس حدیث مبارکہ سے وعدہ وفا کرنے کی حیثیت نمایاں ہوتی ہے۔ (۸) کسی کے گھر میں داخل ہونے سے پہلے اجازت لینا ضروری ہے، بغیر اجازت کوئی بھی کسی کے گھر میں داخل نہیں ہوسکتا جیسا کہ نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ کے گھر میں بھی بغیر اجازت داخل نہیں ہوئے تھے۔ اگر صاحب خانہ اندر داخل ہونے کی اجازت نہ دیں تو برا محسوس نہیں کرنا چاہیے۔ (۹) نفل نماز میں جماعت کرانا مشروع ہے۔ (۱) جب امام سلام کہے تو اگر مقتدی کی نماز مکمل ہوگئی ہے تو وہ بھی سلام کہہ دے۔ اگر اس کی نماز مکمل نہیں ہوئی تو وہ نماز مکمل کرنےکے بعد سلام پھیرے۔ (۲) آدمی کو اگر کوئی تکلیف ہو تو وہ اس کے متعلق بتلا سکتا ہے، یہ شکوہ نہیں سمجھا جائے گا۔ (۳) مدینہ منورہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی مسجد کےعلاوہ بھی مسجدیں تھیں۔ (۴) اگر بارش وغیرہ جیسے شرعی عذر کی بنا پر جماعت رہ جائے تو گناہ نہیں۔ (۵) شرعی عذر کی وجہ سے گھر میں نماز کے لیے جگہ متعین کر لینا جائز ہے۔ (۶) نماز کے لیے صف درست کرنا لازم ہے۔ (۷) اس حدیث مبارکہ سے وعدہ وفا کرنے کی حیثیت نمایاں ہوتی ہے۔ (۸) کسی کے گھر میں داخل ہونے سے پہلے اجازت لینا ضروری ہے، بغیر اجازت کوئی بھی کسی کے گھر میں داخل نہیں ہوسکتا جیسا کہ نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ کے گھر میں بھی بغیر اجازت داخل نہیں ہوئے تھے۔ اگر صاحب خانہ اندر داخل ہونے کی اجازت نہ دیں تو برا محسوس نہیں کرنا چاہیے۔ (۹) نفل نماز میں جماعت کرانا مشروع ہے۔