سنن النسائي - حدیث 132

صِفَةُ الْوُضُوءِ الْوُضُوءُ لِكُلِّ صَلَاةٍ صحيح أَخْبَرَنَا زِيَادُ بْنُ أَيَّوبَ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ قَالَ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ مِنْ الْخَلَاءِ فَقُرِّبَ إِلَيْهِ طَعَامٌ فَقَالُوا أَلَا نَأْتِيكَ بِوَضُوءٍ فَقَالَ إِنَّمَا أُمِرْتُ بِالْوُضُوءِ إِذَا قُمْتُ إِلَى الصَّلَاةِ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 132

کتاب: وضو کا طریقہ ہر نماز کے لیے نیا وضو کرنا(مستحب ہے) حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم بیت الخلا سے باہر تشریف لائے اور آپ کو کھانا پیش کیا گیا۔ صحابہ نے پوچھا کہ ہم آپ کے لیے وضو کا پانی نہ لائیں؟ آپ نے فرمایا ’’مجھے وضو کا حکم صرف اس وقت ہے جب میں نماز کے لیے اٹھوں۔‘‘
تشریح : (۱) نماز کے وقت وضو کا حکم بھی تب ہے اگر وہ بے وضو ہو یا اسے حکم استحباب پر محمول کیا جائے گا۔ (۲) اگر ہاتھ صاف ہوں تو کھانے کے وقت دوبارہ دھونے کا اہتمام ضروری نہیں، بہتر ہے۔ (۳) ہر وقت باوضو رہنا مستحب ہے مگر واجب نہیں۔ (۱) نماز کے وقت وضو کا حکم بھی تب ہے اگر وہ بے وضو ہو یا اسے حکم استحباب پر محمول کیا جائے گا۔ (۲) اگر ہاتھ صاف ہوں تو کھانے کے وقت دوبارہ دھونے کا اہتمام ضروری نہیں، بہتر ہے۔ (۳) ہر وقت باوضو رہنا مستحب ہے مگر واجب نہیں۔