سنن النسائي - حدیث 1318

كِتَابُ السَّهْوِ بَاب السَّلَامِ صحيح أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ أَنْبَأَنَا أَبُو عَامِرٍ الْعَقَدِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ الْمَخْرَمِيُّ عَنْ إِسْمَعِيلَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ سَعْدٍ قَالَ كُنْتُ أَرَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُسَلِّمُ عَنْ يَمِينِهِ وَعَنْ يَسَارِهِ حَتَّى يُرَى بَيَاضُ خَدِّهِ قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ هَذَا لَيْسَ بِهِ بَأْسٌ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ نَجِيحٍ وَالِدُ عَلِيِّ بْنِ الْمَدِينِيِّ مَتْرُوكُ الْحَدِيثِ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 1318

کتاب: نماز میں بھول جانے کے متعلق احکام و مسائل سلا م کا بیان حضرت سعد رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھتا تھا کہ آپ (نماز کے اختتام پر) دائیں اور بائیں سلام کہتے تھے اور اس قدر منہ موڑتے تھے کہ آپ کے رخسار اطہر کی سفیدی نظر آنے لگتی تھی۔ امام ابوعبدالرحمٰن (نسائی) رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ یہ (راویٔ حدیث) عبداللہ بن جعفر معتبر راوی ہیں، البتہ علی بن مدینی کے والد عبداللہ بن جعفر بن نجیح متروک ہیں۔ (ان کی حدیث معتبر نہیں ہے۔)
تشریح : (۱) اس حدیث کے راوی عبداللہ بن جعفر مخرمی ہیں جو ثقہ ہیں۔ ایک دوسرے عبداللہ بن جعفر ہیں جو مشہور محدث اور نقاد حضرت علی بن مدینی کے والد محترم ہیں لیکن وہ اپنے کمزور حافظے کی وجہ سے علم حدیث میں قابل اعتبار نہیں۔ چونکہ اشتباہ کا خطرہ تھا، اس لیےامام صاحب نے وضاحت فرمائی۔ جزاہ اللہ خیرا۔ (۲) اسلام دونوں جانب کہنا چاہیے۔ کثیر روایات اسی پر دال ہیں۔ لیکن نماز کے آخر میں صرف ایک طرف سلام کہنا بھی جائز ہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک طرف سلام کہنا بھی ثابت ہے۔ تفصیل کے لیے دیکھیے: (سلسلۃالأحادیث الصحیحۃ: ۶۲۸/۱، حدیث: ۳۱۶) جبایک سلام کہنا ہو تو سامنے کی طرف منہ کرکے سلام کہا جائے، پھر چہرے کو دائیں جانب مائل کرلیں۔ واللہ أعلم۔ (۱) اس حدیث کے راوی عبداللہ بن جعفر مخرمی ہیں جو ثقہ ہیں۔ ایک دوسرے عبداللہ بن جعفر ہیں جو مشہور محدث اور نقاد حضرت علی بن مدینی کے والد محترم ہیں لیکن وہ اپنے کمزور حافظے کی وجہ سے علم حدیث میں قابل اعتبار نہیں۔ چونکہ اشتباہ کا خطرہ تھا، اس لیےامام صاحب نے وضاحت فرمائی۔ جزاہ اللہ خیرا۔ (۲) اسلام دونوں جانب کہنا چاہیے۔ کثیر روایات اسی پر دال ہیں۔ لیکن نماز کے آخر میں صرف ایک طرف سلام کہنا بھی جائز ہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک طرف سلام کہنا بھی ثابت ہے۔ تفصیل کے لیے دیکھیے: (سلسلۃالأحادیث الصحیحۃ: ۶۲۸/۱، حدیث: ۳۱۶) جبایک سلام کہنا ہو تو سامنے کی طرف منہ کرکے سلام کہا جائے، پھر چہرے کو دائیں جانب مائل کرلیں۔ واللہ أعلم۔