سنن النسائي - حدیث 1316

كِتَابُ السَّهْوِ بَاب أَقَلِّ مَا يُجْزِي مِنْ عَمَلِ الصَّلَاةِ صحيح أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ سَعِيدٍ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَى عَنْ سَعْدِ بْنِ هِشَامٍ قَالَ قُلْتُ يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ أَنْبِئِينِي عَنْ وَتْرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ كُنَّا نُعِدُّ لَهُ سِوَاكَهُ وَطَهُورَهُ فَيَبْعَثُهُ اللَّهُ لِمَا شَاءَ أَنْ يَبْعَثَهُ مِنْ اللَّيْلِ فَيَتَسَوَّكُ وَيَتَوَضَّأُ وَيُصَلِّي ثَمَانِ رَكَعَاتٍ لَا يَجْلِسُ فِيهِنَّ إِلَّا عِنْدَ الثَّامِنَةِ فَيَجْلِسُ فَيَذْكُرُ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ وَيَدْعُو ثُمَّ يُسَلِّمُ تَسْلِيمًا يُسْمِعُنَا

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 1316

کتاب: نماز میں بھول جانے کے متعلق احکام و مسائل وہ کم از کم ارکا ن جن کے ساتھ نماز کا فی ہو تی ہے حضرت سعد بن ہشام بیان فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہا: اے ام المومنین! مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے وتر (رات کی نفل نماز) کے بارے میں بتائیے۔ انھوں نے فرمایا: ہم آپ کے لیے آپ کی مسواکِ اور وضو کا پانی تیار کرکے رکھ دیتے تھے۔ جب اللہ تعالیٰ چاہتا آپ کو جگاتا۔ آپ اٹھ کر مسواک کرتے، وضو فرماتے اور آٹھ رکعات پڑھتے۔ ان میں آپ تشہد کے لیےنہیں بیٹھتے تھے مگر آٹھویں رکعت کے بعد۔ پھر اللہ تعالیٰکا ذکر فرماتے اور دعائیں پڑھتے۔ پھراتنی آواز سے سلام کہتے کہ ہم سن لیتے۔
تشریح : (۱) ’’نہیں بیٹھتے تھے‘‘گویا نفل نمازم یں اگر ہر دو رکعت کے بعد نہ بیٹھے، صرف آخری رکعت کے بعد بیٹھ جائے اور تشہد وغیرہ پڑھ لے تو کافی ہے، نماز میں ہو جائے گی، البتہ فرض نماز میں ہر دو رکعت کے بعد تشہد بیٹھنا چاہیے۔ اگربھول جائے تو نماز ہو جائے گی مگر سجدۂ سہو ضروری ہے۔ قصداً چھوڑے تو نماز دہرائے۔ (۲) ’’آٹھ رکعات پڑھتے‘‘ وتر اس کےعلاوہ پڑھتے۔ وتر (طاق نماز) پڑھنے کے بعد پہلے پڑھے ہوئے سب نوافل بھی وتر میں شامل ہو جائیں گے کیونکہ نماز ایک ہی ہے۔ صرف رکعات کی تعداد (طاق) کے مدنظر اسے وتر کہہ دیتے ہیں ورنہ یہ سب صلاۃ اللیل ہے، تاہم خالی وتر کے لیے بعض نے کم از کم تین کی حد مقرر کی ہے مگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور بعض صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم سے صرف ایک رکعت بھی ثابت ہے، لہٰذا ایک رکعت پڑھنا بھی جائز ہے۔ لیکن اس پرہمیشگی اسوۂ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نہیں۔ (۱) ’’نہیں بیٹھتے تھے‘‘گویا نفل نمازم یں اگر ہر دو رکعت کے بعد نہ بیٹھے، صرف آخری رکعت کے بعد بیٹھ جائے اور تشہد وغیرہ پڑھ لے تو کافی ہے، نماز میں ہو جائے گی، البتہ فرض نماز میں ہر دو رکعت کے بعد تشہد بیٹھنا چاہیے۔ اگربھول جائے تو نماز ہو جائے گی مگر سجدۂ سہو ضروری ہے۔ قصداً چھوڑے تو نماز دہرائے۔ (۲) ’’آٹھ رکعات پڑھتے‘‘ وتر اس کےعلاوہ پڑھتے۔ وتر (طاق نماز) پڑھنے کے بعد پہلے پڑھے ہوئے سب نوافل بھی وتر میں شامل ہو جائیں گے کیونکہ نماز ایک ہی ہے۔ صرف رکعات کی تعداد (طاق) کے مدنظر اسے وتر کہہ دیتے ہیں ورنہ یہ سب صلاۃ اللیل ہے، تاہم خالی وتر کے لیے بعض نے کم از کم تین کی حد مقرر کی ہے مگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور بعض صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم سے صرف ایک رکعت بھی ثابت ہے، لہٰذا ایک رکعت پڑھنا بھی جائز ہے۔ لیکن اس پرہمیشگی اسوۂ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نہیں۔