كِتَابُ السَّهْوِ بَاب أَقَلِّ مَا يُجْزِي مِنْ عَمَلِ الصَّلَاةِ حسن صحيح أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ قَالَ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ عَنْ عَلِيٍّ وَهُوَ ابْنُ يَحْيَى عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَمٍّ لَهُ بَدْرِيٍّ أَنَّهُ حَدَّثَهُ أَنَّ رَجُلًا دَخَلَ الْمَسْجِدَ فَصَلَّى وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَرْمُقُهُ وَنَحْنُ لَا نَشْعُرُ فَلَمَّا فَرَغَ أَقْبَلَ فَسَلَّمَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ ارْجِعْ فَصَلِّ فَإِنَّكَ لَمْ تُصَلِّ فَرَجَعَ فَصَلَّى ثُمَّ أَقْبَلَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ ارْجِعْ فَصَلِّ فَإِنَّكَ لَمْ تُصَلِّ مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا فَقَالَ لَهُ الرَّجُلُ وَالَّذِي أَكْرَمَكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ لَقَدْ جَهِدْتُ فَعَلِّمْنِي فَقَالَ إِذَا قُمْتَ تُرِيدُ الصَّلَاةَ فَتَوَضَّأْ فَأَحْسِنْ وُضُوءَكَ ثُمَّ اسْتَقْبِلْ الْقِبْلَةَ فَكَبِّرْ ثُمَّ اقْرَأْ ثُمَّ ارْكَعْ فَاطْمَئِنَّ رَاكِعًا ثُمَّ ارْفَعْ حَتَّى تَعْتَدِلَ قَائِمًا ثُمَّ اسْجُدْ حَتَّى تَطْمَئِنَّ سَاجِدًا ثُمَّ ارْفَعْ حَتَّى تَطْمَئِنَّ قَاعِدًا ثُمَّ اسْجُدْ حَتَّى تَطْمَئِنَّ سَاجِدًا ثُمَّ ارْفَعْ ثُمَّ افْعَلْ كَذَلِكَ حَتَّى تَفْرُغَ مِنْ صَلَاتِكَ
کتاب: نماز میں بھول جانے کے متعلق احکام و مسائل
وہ کم از کم ارکا ن جن کے ساتھ نماز کا فی ہو تی ہے
ایک بدری صحابی (حضرت رفاعہ بن رافع) رضی اللہ نے بیان کیا کہ ایک آدمی مسجد میں داخل ہوا اور نماز پڑھنے لگا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اسے بغور دیکھنے لگے۔ ہمیں اس بات کا پتہ نہیں تھا۔ جب وہ نماز سے فارغ ہوا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف آیا اور سلام کہا۔ آپ نے فرمایا: ’’واپس جا، دوبارہ نماز پڑھ، تو نے نماز نہیں پڑھی۔‘‘ وہ واپس گیا اور دوبارہ نماز پڑھی، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا۔ آپ نے پھر فرمایا: ’’واپس جا، پھر نماز پڑھ، تو نے نماز نہیں پڑھی۔‘‘ دو تین دفعہ ایسا ہی ہوا۔ آخر وہ آدمی کہنے لگا: اے اللہ کے رسول! قسم اس ذات کی جس نے آپ کو عزت بخشی! میں تو (بار بار نماز پڑھ کر) تھک گیا ہوں، لہٰذا مجھے سکھا دیجیے۔ آپ نے فرمایا: ’’جب تو نماز کے ارادے سے کھڑا ہو تو وضو کر اور اچھی طرح وضو کر، پھر قبلے کی طرف منہ کر اور اللہاکبر کہہ، پھر قراءت کر، پھر رکوع کر اور اطمینان سے رکوع کر، پھر سر اٹھا حتی کہ سیدھا کھڑا ہو جائے، پھر سجدہ کر حتی کہ اطمینان سے سجدہ کرے، پھر سر اٹھا حتی کہ تو اطمینان سے بیٹھ جائے، پھر سجدہ کر حتی کہ اطمینان سے سجدہ کرے، پھر سر اٹھا، پھر (ہر رکعت میں) ایسے ہی کر حتی کہ تو اپنی نماز سے فارغ ہو جائے۔‘‘
تشریح :
اس حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز کے فرض کام بیان کیے ہیں یا وہ کام جن میںوہ صحابی سستی کرتا تھا۔ دونوں صورتوں میں ان کاموں کے بغیر نماز نہیں ہوتی کیونکہ آپ نے فرمایا تھا: ’’تیری نماز نہیں ہوئی۔‘‘ (باقی مباحث کے لیے دیکھیے، حدیث: ۱۰۵۴)
اس حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز کے فرض کام بیان کیے ہیں یا وہ کام جن میںوہ صحابی سستی کرتا تھا۔ دونوں صورتوں میں ان کاموں کے بغیر نماز نہیں ہوتی کیونکہ آپ نے فرمایا تھا: ’’تیری نماز نہیں ہوئی۔‘‘ (باقی مباحث کے لیے دیکھیے، حدیث: ۱۰۵۴)