سنن النسائي - حدیث 1313

كِتَابُ السَّهْوِ بَاب تَطْفِيفِ الصَّلَاةِ صحيح الإسناد أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ قَالَ حَدَّثَنَا مَالِكٌ وَهُوَ ابْنُ مِغْوَلٍ عَنْ طَلْحَةَ بْنِ مُصَرِّفٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ وَهْبٍ عَنْ حُذَيْفَةَ أَنَّهُ رَأَى رَجُلًا يُصَلِّي فَطَفَّفَ فَقَالَ لَهُ حُذَيْفَةُ مُنْذُ كَمْ تُصَلِّي هَذِهِ الصَّلَاةَ قَالَ مُنْذُ أَرْبَعِينَ عَامًا قَالَ مَا صَلَّيْتَ مُنْذُ أَرْبَعِينَ سَنَةً وَلَوْ مِتَّ وَأَنْتَ تُصَلِّي هَذِهِ الصَّلَاةَ لَمِتَّ عَلَى غَيْرِ فِطْرَةِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ قَالَ إِنَّ الرَّجُلَ لَيُخَفِّفُ وَيُتِمُّ وَيُحْسِنُ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 1313

کتاب: نماز میں بھول جانے کے متعلق احکام و مسائل ناقص نماز پڑ ھنے کا بیان حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انھوں نے ایک آدمی کو ناقص نماز پڑھتے دیکھا۔ حضرت حذیفہ نے اس سے پوچھا: تو کتنے عرصے سے ایسی نماز پڑھ رہا ہے؟ اس نے کہا: چالیس سال سے۔ آپ نے فرمایا: یقین کر چالیس سال سے تو نے نماز پڑھی ہی نہیں اور اگر تو اسی قسم کی نماز پڑھتا پڑھتا مر جاتا تو حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے دین پر فوت نہ ہوتا۔ پھر آپ کہنے لگے: بلاشبہ انسان ہلکی نماز پڑھنے کے باوجود مکمل اور اچھے طریقے سے نماز پڑھ سکتا ہے۔
تشریح : (۱) وہ شخص نماز تیز تیز پڑھتا تھا اور اطمینان و سکون نہیں کرتا تھا۔ بخاری میں ہے: [لایتم الرکوع والسجود] ’’وہ رکوع و سجود مکمل نہیں کر رہا تھا‘‘ (صحیح البخاري، الأذان، حدیث: ۷۹۱) یہ روایت مصنف عبدالرزاق (حدیث: ۳۷۳۲، ۳۷۳۳) میں بھی ہے۔ اس میں ہے کہ وہ ٹھونگیں مار رہا تھا۔ ’’ینقرفیھا‘‘ ایک اور روایت میں اس قسم کینماز کو ’’ٹھونگے مارنے‘‘ سے تشبیہ دی گئی ہے اور اسے منافق کی نماز بھی کہا گیا ہے۔ (صحیح مسلم، المساجد، حدیث: ۶۲۲) اس لیے حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ نے اس نماز کو کالعدم قرار دیا ہے اور جب نماز ہی نہ ہوئی تو اس کی موت اسلام کی موت نہیں کیونکہ نماز کے بغیر دین نہیں۔ ممکن ہے آپ نے زجر کے طور پر سخت الفاظ استعمال کیے ہوں تاکہ وہ کامل نماز پڑھے۔ (۲) ہلکی نماز سے مراد قراءت میں تخفیف ہے۔ رکوع، قومہ، سجدہ اور جلسہ مکمل ہونے چاہئیں، یعنی تمام ارکان میں سکون و اطمینان اختیار کیا جائے۔ (۳) نماز میں کمی کرنا یاناقص ادا کرنا حرام ہے۔ (۴) جو شخص نماز کے ارکان و واجبات مکمل نہ کرے، اسے بے نماز ہی شمار کیا جائے گا۔ (۵) جب صحابی سنۃ محمد افطرۃ محمد کہے تو وہحدیث مرفوع کے حکم میں ہوتی ہے۔ (۱) وہ شخص نماز تیز تیز پڑھتا تھا اور اطمینان و سکون نہیں کرتا تھا۔ بخاری میں ہے: [لایتم الرکوع والسجود] ’’وہ رکوع و سجود مکمل نہیں کر رہا تھا‘‘ (صحیح البخاري، الأذان، حدیث: ۷۹۱) یہ روایت مصنف عبدالرزاق (حدیث: ۳۷۳۲، ۳۷۳۳) میں بھی ہے۔ اس میں ہے کہ وہ ٹھونگیں مار رہا تھا۔ ’’ینقرفیھا‘‘ ایک اور روایت میں اس قسم کینماز کو ’’ٹھونگے مارنے‘‘ سے تشبیہ دی گئی ہے اور اسے منافق کی نماز بھی کہا گیا ہے۔ (صحیح مسلم، المساجد، حدیث: ۶۲۲) اس لیے حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ نے اس نماز کو کالعدم قرار دیا ہے اور جب نماز ہی نہ ہوئی تو اس کی موت اسلام کی موت نہیں کیونکہ نماز کے بغیر دین نہیں۔ ممکن ہے آپ نے زجر کے طور پر سخت الفاظ استعمال کیے ہوں تاکہ وہ کامل نماز پڑھے۔ (۲) ہلکی نماز سے مراد قراءت میں تخفیف ہے۔ رکوع، قومہ، سجدہ اور جلسہ مکمل ہونے چاہئیں، یعنی تمام ارکان میں سکون و اطمینان اختیار کیا جائے۔ (۳) نماز میں کمی کرنا یاناقص ادا کرنا حرام ہے۔ (۴) جو شخص نماز کے ارکان و واجبات مکمل نہ کرے، اسے بے نماز ہی شمار کیا جائے گا۔ (۵) جب صحابی سنۃ محمد افطرۃ محمد کہے تو وہحدیث مرفوع کے حکم میں ہوتی ہے۔