كِتَابُ السَّهْوِ نَوْعٌ آخَرُ مِنْ الذِّكْرِ بَعْدَ التَّشَهُّدِ صحيح الإسناد أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَابِرٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ فِي صَلَاتِهِ بَعْدَ التَّشَهُّدِ أَحْسَنُ الْكَلَامِ كَلَامُ اللَّهِ وَأَحْسَنُ الْهَدْيِ هَدْيُ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
کتاب: نماز میں بھول جانے کے متعلق احکام و مسائل
تشہد کے بعد ایک اور قسم کاذکر
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے منقول ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی نماز میں تشہد کے بعد یہ الفاظ کہتے تھے: (وأحسن الکلام کلام اللہ و أحسن الھدی ھدی محمد صلی اللہ علیہ وسلم] ’’سب سے بہترین کلام اللہ تعالیٰ کا کلام ہے اور سب سے اچھا طریقہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ ہے۔‘‘
تشریح :
خطبۂ وعظ میں تشہد کے بعد تو یہ الفاظ بہت جچتے ہیں کیونکہ یہ وعظکی تمہید ہیں مگر نماز کے تشہد کے بعد ان الفاظ کی مناسبت معلوم نہیں ہوتی۔ امام نسائی رحمہ اللہ کا اس حدیث سے نماز والے تشہد کے بعد اس ذکر کے پڑھنے کااستدلال کرنا محل نظر ہے۔ اس سےمراد خطبے کا تشہد (شہادتین) ہے جیسا کہ مسند احمد کی روایت سے صراحت ہوتی ہے: [کان یقول في خطبتہ بعد التشھد: ان احسن الحدیث کتاب اللہ عزوجل واحسن الھدی ھدی محمد………] ’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے خطبے میں شہادتینکے بعد یہ الفاظ: [ان احسن الحدیث………] پڑھا کرتے تھے۔‘‘ (مسند أحمد: ۳۱۹/۳) نیز یہاں’’الصلاۃ‘‘ سے مراد خطبہ ہے جیسا کہ مندرجہ بالا حدیث سے ظاہر ہوا۔ اور خطبے کی صلاۃ اس لیے کہا کہ یہ اس کے مقدمات اور مبادیات میں سے ہے، جیسا کہ خطبہ جمعہ ہے۔ واللہ أعلم۔ مزید دیکھیے: (ذخیرۃ العقبی شرح النسائي: ۲۶۴/۱۵)
خطبۂ وعظ میں تشہد کے بعد تو یہ الفاظ بہت جچتے ہیں کیونکہ یہ وعظکی تمہید ہیں مگر نماز کے تشہد کے بعد ان الفاظ کی مناسبت معلوم نہیں ہوتی۔ امام نسائی رحمہ اللہ کا اس حدیث سے نماز والے تشہد کے بعد اس ذکر کے پڑھنے کااستدلال کرنا محل نظر ہے۔ اس سےمراد خطبے کا تشہد (شہادتین) ہے جیسا کہ مسند احمد کی روایت سے صراحت ہوتی ہے: [کان یقول في خطبتہ بعد التشھد: ان احسن الحدیث کتاب اللہ عزوجل واحسن الھدی ھدی محمد………] ’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے خطبے میں شہادتینکے بعد یہ الفاظ: [ان احسن الحدیث………] پڑھا کرتے تھے۔‘‘ (مسند أحمد: ۳۱۹/۳) نیز یہاں’’الصلاۃ‘‘ سے مراد خطبہ ہے جیسا کہ مندرجہ بالا حدیث سے ظاہر ہوا۔ اور خطبے کی صلاۃ اس لیے کہا کہ یہ اس کے مقدمات اور مبادیات میں سے ہے، جیسا کہ خطبہ جمعہ ہے۔ واللہ أعلم۔ مزید دیکھیے: (ذخیرۃ العقبی شرح النسائي: ۲۶۴/۱۵)