كِتَابُ السَّهْوِ نَوْعٌ آخَرُ صحيح أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمَّارٍ الْمَوْصِلِيُّ عَنْ الْمُعَافَى عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ ح وَأَنْبَأَنَا عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ عَنْ عِيسَى بْنِ يُونُسَ وَاللَّفْظُ لَهُ عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ عَنْ حَسَّانَ بْنِ عَطِيَّةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي عَائِشَةَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا تَشَهَّدَ أَحَدُكُمْ فَلْيَتَعَوَّذْ بِاللَّهِ مِنْ أَرْبَعٍ مِنْ عَذَابِ جَهَنَّمَ وَعَذَابِ الْقَبْرِ وَفِتْنَةِ الْمَحْيَا وَالْمَمَاتِ وَمِنْ شَرِّ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ ثُمَّ يَدْعُو لِنَفْسِهِ بِمَا بَدَا لَهُ
کتاب: نماز میں بھول جانے کے متعلق احکام و مسائل
ایک اور قسم کی دعا
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب تم میں سے کوئی نمازی تشہد پڑھ چکے تو ان چار چیزوں سے اللہ تعالیٰ کی پناہ طلب کرے: جہنم کے عذاب، قبر کے عذاب، زندگی اور موت کی آزمائش اور مسیح دجال کے شر سے، پھر اس کے بعد (منقول دعاؤں میں سے) اپنے لیے اپنی پسندیدہ دعا کرے۔‘‘
تشریح :
بعض حضرات نے ظاہر الفاظ سے استدلال کرتے ہوئے اس تعوذ کو واجب قرار دیا ہے، ابن حزم اور امام طاوس رحمہا اللہ کا یہی موقف ہے۔ شیخ البانی رحمہ اللہ بھی اس کے قائل ہیں۔ دیکھیے: (اصل صفۃ الصلاۃ: ۹۹۸/۳، ۹۹۹) جبکہ جمہور اہل علم کی دلیل وہ احادیث ہیں جن میں ہے کہ آپ نے اس کے بغیر نماز پڑھی یا سکھلائی ہے یا اسے کامل قرار دیا ہے۔ اس ایک روایت کے ایسے معنی مراد نہیں لیے جا سکتے جو باقی تمام احادیث کے خلاف ہوں، لہٰذا جمہور اہل علم کے نزدیک اس دعا کا پڑھنا مستحب ہے۔ اس قسم کے (امر و حکم کے) الفاظ استحباب و تاکید کے لیے بھی آ جایا کرتے ہیں۔ باقی احادیث کے پیش نظر یہاں یہی معنی مراد ہیں۔ واللہ أعلم۔
بعض حضرات نے ظاہر الفاظ سے استدلال کرتے ہوئے اس تعوذ کو واجب قرار دیا ہے، ابن حزم اور امام طاوس رحمہا اللہ کا یہی موقف ہے۔ شیخ البانی رحمہ اللہ بھی اس کے قائل ہیں۔ دیکھیے: (اصل صفۃ الصلاۃ: ۹۹۸/۳، ۹۹۹) جبکہ جمہور اہل علم کی دلیل وہ احادیث ہیں جن میں ہے کہ آپ نے اس کے بغیر نماز پڑھی یا سکھلائی ہے یا اسے کامل قرار دیا ہے۔ اس ایک روایت کے ایسے معنی مراد نہیں لیے جا سکتے جو باقی تمام احادیث کے خلاف ہوں، لہٰذا جمہور اہل علم کے نزدیک اس دعا کا پڑھنا مستحب ہے۔ اس قسم کے (امر و حکم کے) الفاظ استحباب و تاکید کے لیے بھی آ جایا کرتے ہیں۔ باقی احادیث کے پیش نظر یہاں یہی معنی مراد ہیں۔ واللہ أعلم۔