سنن النسائي - حدیث 131

صِفَةُ الْوُضُوءِ الْوُضُوءُ لِكُلِّ صَلَاةٍ صحيح أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى قَالَ حَدَّثَنَا خَالِدٌ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَمْرِو بْنِ عَامِرٍ عَنْ أَنَسٍ أَنَّهُ ذَكَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُتِيَ بِإِنَاءٍ صَغِيرٍ فَتَوَضَّأَ قُلْتُ أَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَوَضَّأُ لِكُلِّ صَلَاةٍ قَالَ نَعَمْ قَالَ فَأَنْتُمْ قَالَ كُنَّا نُصَلِّي الصَّلَوَاتِ مَا لَمْ نُحْدِثْ قَالَ وَقَدْ كُنَّا نُصَلِّي الصَّلَوَاتِ بِوُضُوءٍ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 131

کتاب: وضو کا طریقہ ہر نماز کے لیے نیا وضو کرنا(مستحب ہے) حضرت انس رضی اللہ عنہ سے منقول ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس (پانی کا) ایک چھوٹا سا برتن لایا گیا اور آپ نے وضو فرمایا۔ شاگرد نے پوچھا کہ کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہر نماز کے لیے نیا وضو فرماتے تھے؟ انھوں نے فرمایا: ہاں۔ شاگرد نے کہا اور آپ لوگ، یعنی صحابہ بھی؟ آپ نے فرمایا: ہم تو جب تک بے وضو نہیں ہوتے تھے، نمازیں پڑھتے رہتے تھے اور ایک وضو سے کئی کئی نمازیں پڑھ لیا کرتے تھے۔
تشریح : نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بھی ہمیشہ ہر نماز کے لیے نیا وضو نہیں فرمایا کرتے تھے۔ کبھی کبھی آپ سے ایک وضو کے ساتھ زیادہ نمازیں پڑھنا بھی مذکور ہے جیسا کہ آئندہ احادیث میں ہے، یعنی عموماً آپ ثواب اور صفائی کی خاطر وضو فرما لیا کرتے تھے۔ نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بھی ہمیشہ ہر نماز کے لیے نیا وضو نہیں فرمایا کرتے تھے۔ کبھی کبھی آپ سے ایک وضو کے ساتھ زیادہ نمازیں پڑھنا بھی مذکور ہے جیسا کہ آئندہ احادیث میں ہے، یعنی عموماً آپ ثواب اور صفائی کی خاطر وضو فرما لیا کرتے تھے۔