سنن النسائي - حدیث 1308

كِتَابُ السَّهْوِ بَاب التَّعَوُّذِ فِي الصَّلَاةِ صحيح أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ هِلَالِ بْنِ يَسَافٍ عَنْ فَرْوَةَ بْنِ نَوْفَلٍ قَالَ قُلْتُ لِعَائِشَةَ حَدِّثِينِي بِشَيْءٍ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدْعُو بِهِ فِي صَلَاتِهِ فَقَالَتْ نَعَمْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا عَمِلْتُ وَمِنْ شَرِّ مَا لَمْ أَعْمَلْ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 1308

کتاب: نماز میں بھول جانے کے متعلق احکام و مسائل نماز میں (اللہ تعا لیٰ سے )پناہ طلب کرنا حضرت فردہ بن نوفل بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہا:مجھے کوئی ایسی چیز بیان کیجیے جس کے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی نماز میں دعا فرمایا کرتے تھے۔ انھوں نے کہا: ضرور، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یوں پڑھا کرتے تھے: [اللھم! انی عوذبک من شرما عملت ومن شرما لم أعمل] ’’اے اللہ! میں تیری پناہ چاہتا ہوں ان برے کاموں کے شر سے جو میں نے کیے اور جو ابھی نہیں کیے۔‘‘
تشریح : (۱) یہ معنی بھی ہوسکتے ہیں کہ برے کام کرنے اور نیک کام نہ کرنے کے شر سے اللہ کی پناہ چاہتا ہوں۔ تیسرے معنی یہ ہوسکتے ہیں کہ میں اپنے کاموں کے شر سے بھی تیری پناہ چاہتا ہوں اور ان کاموں اور چیزوں کے شر سے بھی جن کا میرے عمل سے تعلق نہیں۔ وہ دوسرے لوگوں کا فعل ہو یا اللہ تعالیٰ کا، یعنی قضا و قدر۔ دوسروں لوگوں کے فعل (مثلاً: ان کے حسد، بغض، معصیت وغیرہ) سے بھی تو انسان کو شر پہنچ سکتا ہے۔ واللہ أعلم۔ (۲) نبی صلی اللہ علیہ وسلم اکثر اللہ تعالیٰ کی پناہ طلب کرتے رہتے تھے۔ آپ نے اس سے امت کو یہ تعلیم دی ہے کہ ہمہ وقت اللہ کی پناہ طلب کرتے رہا کرو کیونکہ اللہ کی پکڑ سے صرف جانب وخاسر لوگ ہی بے خوف ہوتے ہیں۔ (۱) یہ معنی بھی ہوسکتے ہیں کہ برے کام کرنے اور نیک کام نہ کرنے کے شر سے اللہ کی پناہ چاہتا ہوں۔ تیسرے معنی یہ ہوسکتے ہیں کہ میں اپنے کاموں کے شر سے بھی تیری پناہ چاہتا ہوں اور ان کاموں اور چیزوں کے شر سے بھی جن کا میرے عمل سے تعلق نہیں۔ وہ دوسرے لوگوں کا فعل ہو یا اللہ تعالیٰ کا، یعنی قضا و قدر۔ دوسروں لوگوں کے فعل (مثلاً: ان کے حسد، بغض، معصیت وغیرہ) سے بھی تو انسان کو شر پہنچ سکتا ہے۔ واللہ أعلم۔ (۲) نبی صلی اللہ علیہ وسلم اکثر اللہ تعالیٰ کی پناہ طلب کرتے رہتے تھے۔ آپ نے اس سے امت کو یہ تعلیم دی ہے کہ ہمہ وقت اللہ کی پناہ طلب کرتے رہا کرو کیونکہ اللہ کی پکڑ سے صرف جانب وخاسر لوگ ہی بے خوف ہوتے ہیں۔