سنن النسائي - حدیث 1305

كِتَابُ السَّهْوِ نَوْعٌ آخَرُ مِنْ الدُّعَاءِ ضعيف أَخْبَرَنَا أَبُو دَاوُدَ قَالَ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ سَعِيدٍ الْجُرَيْرِيِّ عَنْ أَبِي الْعَلَاءِ عَنْ شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ فِي صَلَاتِهِ اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الثَّبَاتَ فِي الْأَمْرِ وَالْعَزِيمَةَ عَلَى الرُّشْدِ وَأَسْأَلُكَ شُكْرَ نِعْمَتِكَ وَحُسْنَ عِبَادَتِكَ وَأَسْأَلُكَ قَلْبًا سَلِيمًا وَلِسَانًا صَادِقًا وَأَسْأَلُكَ مِنْ خَيْرِ مَا تَعْلَمُ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا تَعْلَمُ وَأَسْتَغْفِرُكَ لِمَا تَعْلَمُ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 1305

کتاب: نماز میں بھول جانے کے متعلق احکام و مسائل ایک اور قسم کی دعا حضرت شداد بن اوس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی نماز میں یہ دعا پڑھتے تھے: [اللھم إنی أسئلک التثبت ……… لما تعلم] ’’اے اللہ! میں تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ میں دین کے معاملے میں ثابت قدم رہوں اور ہدایت کے حصول میں پرعزم رہوں اور میں تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ تیری نعمتوں کا شکر ادا کروں اور تیری عبادت اچھے طریقے سے کروں اور میں تجھ سے قلب سلیم اور سچی زبان مانگتا ہوں۔ اور تجھ سے میں ہر اس چیز کی خیر مانگتا ہوں جو تو جانتا ہے اور ہر اس چیز کے شر سے تیری پناہ چاہتا ہوں جو تو جانتا ہے اور تجھ سے ہر اس گناہ کی عافی مانگتا ہں جو تو جانتا ہے۔‘‘
تشریح : ’’قلب سلیم‘‘ سے مراد وہ دل ہے جو اللہ تعالیٰ کے حق میں شرک و نفاق اور ریا سے محفوظ ہو اور بندوں کے حق میں حسد، کینہ، بغض، حرص اور ہوس سے پاک ہو اور نیکی کی طرف راغب ہو۔ واللہ أعلم ’’قلب سلیم‘‘ سے مراد وہ دل ہے جو اللہ تعالیٰ کے حق میں شرک و نفاق اور ریا سے محفوظ ہو اور بندوں کے حق میں حسد، کینہ، بغض، حرص اور ہوس سے پاک ہو اور نیکی کی طرف راغب ہو۔ واللہ أعلم