صِفَةُ الْوُضُوءِ التَّوْقِيتُ فِي الْمَسْحِ عَلَى الْخُفَّيْنِ لِلْمُقِيمِ صحيح أَخْبَرَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ عَنْ أَبِي مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ الْحَكَمِ عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مُخَيْمِرَةَ عَنْ شُرَيْحِ بْنِ هَانِئٍ قَالَ سَأَلْتُ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا عَنْ الْمَسْحِ عَلَى الْخُفَّيْنِ فَقَالَتْ ائْتِ عَلِيًّا فَإِنَّهُ أَعْلَمُ بِذَلِكَ مِنِّي فَأَتَيْتُ عَلِيًّا فَسَأَلْتُهُ عَنْ الْمَسْحِ فَقَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْمُرُنَا أَنْ يَمْسَحَ الْمُقِيمُ يَوْمًا وَلَيْلَةً وَالْمُسَافِرُ ثَلَاثًا
کتاب: وضو کا طریقہ
مقیم شخص کے لیے موزوں پر مسح کرنے کی مدت
شریح بن ہانی سے منقول ہے، فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے موزوں پر مسح کے بارے میں پوچھا تو انھوں نے فرمایا: حضرت علی کے پاس جاؤ، ببلاشبہ وہ اس مسئلے کو مجھ سے زیادہ جانتے ہیں۔ میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کے پاس گیا اور ان سے مسح کے بارے میں پوچھا تو انھوں نے فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں ارشاد فرماتے تھے کہ مقیم ایک دن رات اور مسافر تین دن رات موزوں پر مسح کر سکتا ہے۔
تشریح :
(۱) حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے خود جواب دینے کی بجائے حضرت علی رضی اللہ عنہ کی طرف رہنمائی فرمائی کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا عمومی مسح گھر سے باہر ہی تھا، اس لیے حضرت عائشہ کو مسح کے مسائل سے متعلق پوری معلومات شاید نہ ہوں۔ (۲) مقیم سے مراد وہ شخص ہے جو اپنے گھر میں ٹھہرا ہوا ہو یا سفر کے دوران میں کسی جگہ اقامت کی نیت سے رہائش اختیار کرلے۔ (۳) جس مسئلے کا علم نہ ہو، اس کے متعلق اہل علم سے پوچھ لینا چاہیے۔
(۱) حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے خود جواب دینے کی بجائے حضرت علی رضی اللہ عنہ کی طرف رہنمائی فرمائی کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا عمومی مسح گھر سے باہر ہی تھا، اس لیے حضرت عائشہ کو مسح کے مسائل سے متعلق پوری معلومات شاید نہ ہوں۔ (۲) مقیم سے مراد وہ شخص ہے جو اپنے گھر میں ٹھہرا ہوا ہو یا سفر کے دوران میں کسی جگہ اقامت کی نیت سے رہائش اختیار کرلے۔ (۳) جس مسئلے کا علم نہ ہو، اس کے متعلق اہل علم سے پوچھ لینا چاہیے۔