كِتَابُ السَّهْوِ نَوْعٌ آخَرُ صحيح الإسناد أَخْبَرَنَا الْقَاسِمُ بْنُ زَكَرِيَّا بْنِ دِينَارٍ مِنْ كِتَابِهِ قَالَ حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ عَنْ زَائِدَةَ عَنْ سُلَيْمَانَ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى عَنْ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ قَالَ قُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ السَّلَامُ عَلَيْكَ قَدْ عَرَفْنَاهُ فَكَيْفَ الصَّلَاةُ قَالَ قُولُوا اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا صَلَّيْتَ عَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ اللَّهُمَّ بَارِكْ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا بَارَكْتَ عَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ قَالَ ابْنُ أَبِي لَيْلَى وَنَحْنُ نَقُولُ وَعَلَيْنَا مَعَهُمْ قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا بِهِ مِنْ كِتَابِهِ وَهَذَا خَطَأٌ
کتاب: نماز میں بھول جانے کے متعلق احکام و مسائل
ایک اور قسم کادرود
حضرت کعب بن عجزہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم نے کہا: اے اللہ کے رسول! (تشہد میں) آپ پر سلام پڑھنا تو ہم جان چکے ہیں، لیکن درود کیسے پڑھیں؟ آپ نے فرمایا: ’’تم یوں کہو: [اللھم! صل علی محمد ……… حمید مجید] ’’اے اللہ!محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) اور آپ کی آل پر رحمتیں نازل فرما جیسے تو نے ابراہیم (علیہ السلام) کی آل پر رحمتیں نازل فرمائی ہیں۔ یقیناً تو تعریف اور بزرگی والا ہے۔ اے اللہ! محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) اور آپ کی آل پر برکتیں نازل فرما جس طرح تو نے ابراہیم (علیہ السلام) کی آل پر برکتیں نازل فرمائیں۔ یقیناً تو تعریف اور بزرگی والا ہے۔‘‘
(راوی) ابن ابی لیلیٰ نے کہا: ہم ساتھ ہی یہ بھی کہتے تھے: ان کے ساتھ ساتھ ہم پر بھی (رحمتیں اور برکتیں نازل فرما۔)
امام ابو عبدالرحمٰن (نسائی) رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ یہ حدیث بھی ہمارے استاد گرامی (قاسم بن زکریا) نے اپنی کتاب سے دیکھ کر بیان کی تھی مگر اس کی سند غلط ہے
تشریح :
(۱) اس غلطی کی وضاحت آئندہ روایت میں آ رہی ہے کہ سلیمان کے استاد عمرو بن مرہ نہیں بلکہ حکم ہیںجیسا کہ حدیث: ۱۲۸۹ کی سند سے صاف معلوم ہو رہا ہے۔ لطیفہ یہ ہے کہ یہ روایت بھی قاسم بن زکریا ہی سے ہے۔ گویا انھوں نے ایک دفعہ سلیمان کے استاد کا نام عمرو بن مرہ بتایا، ایک دفعہ حکم۔ لیکن پہلی سند غلط ہے دوسری صحیح ہے کیونکہ اس کی تائید دوسرے راوی بھی کرتے ہیں، مثلاً: (دیکھیے حدیث: ۱۲۹۰ کی سند) واللہ أعلم۔ (۲) یہ آخری الفاظ انھوں نے بطور دعا مزید کہے جن کا اصل حدیث سے کوئی تعلق نہیں، یعنی یہ درود کا حصہ نہیں۔
(۱) اس غلطی کی وضاحت آئندہ روایت میں آ رہی ہے کہ سلیمان کے استاد عمرو بن مرہ نہیں بلکہ حکم ہیںجیسا کہ حدیث: ۱۲۸۹ کی سند سے صاف معلوم ہو رہا ہے۔ لطیفہ یہ ہے کہ یہ روایت بھی قاسم بن زکریا ہی سے ہے۔ گویا انھوں نے ایک دفعہ سلیمان کے استاد کا نام عمرو بن مرہ بتایا، ایک دفعہ حکم۔ لیکن پہلی سند غلط ہے دوسری صحیح ہے کیونکہ اس کی تائید دوسرے راوی بھی کرتے ہیں، مثلاً: (دیکھیے حدیث: ۱۲۹۰ کی سند) واللہ أعلم۔ (۲) یہ آخری الفاظ انھوں نے بطور دعا مزید کہے جن کا اصل حدیث سے کوئی تعلق نہیں، یعنی یہ درود کا حصہ نہیں۔