سنن النسائي - حدیث 1285

كِتَابُ السَّهْوِ بَاب التَّمْجِيدِ وَالصَّلَاةِ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الصَّلَاةِ صحيح أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ عَنْ أَبِي هَانِئٍ أَنَّ أَبَا عَلِيٍّ الْجَنْبِيَّ حَدَّثَهُ أَنَّهُ سَمِعَ فَضَالَةَ بْنَ عُبَيْدٍ يَقُولُ سَمِعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا يَدْعُو فِي صَلَاتِهِ لَمْ يُمَجِّدْ اللَّهَ وَلَمْ يُصَلِّ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَجِلْتَ أَيُّهَا الْمُصَلِّي ثُمَّ عَلَّمَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَسَمِعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا يُصَلِّي فَمَجَّدَ اللَّهَ وَحَمِدَهُ وَصَلَّى عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ادْعُ تُجَبْ وَسَلْ تُعْطَ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 1285

کتاب: نماز میں بھول جانے کے متعلق احکام و مسائل نمازمیں اللہ تعالیٰ کی بزرگی بیان کرنا اور نبیﷺپر درودپڑ ھنا حضرت فضالہ بن عبید رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی آدمی کو نماز میں دعا کرتے سنا جس نے نہ اللہ تعالیٰ کی حمد بیان کی اور نہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر درود پڑھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اے نمازی! تو نے جلدی کی ہے۔‘‘ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو دعا کا طریقہ سکھایا، پھر آپ نے ایک آدمی کو دعا کرتے ہوئے سنا، اس نے پہلے اللہ تعالیٰ کی بزرگی اور تعریف بیان کی، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر درود پڑھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اب تو دعا کر، قبول ہوگی اور مانگ تجھے دیا جائے گا۔‘‘
تشریح : (۱) نماز کے آخری تشہد میں درود پڑھنے پر تو سب امت کا اتفاق ہے، البتہ وجوب و استحباب میں اختلاف ہے۔ محدثین (عمومی طور پر) نماز میں درود کو واجب سمجھتے ہیں کیونکہ صلاۃ کا ساتھی سلام سب کے نزدیک واجب ہے تو درود بھی واجب ہوگا کیونکہ دونوں کا حکم اکٹھا ہے۔ (صلوا علیہ و سلموا تسلیما) (الأحزاب ۵۶:۳۳) نیز آپ نے اسے تشہد کی طرح سکھلایا ہے جیسے کہ اگلی روایت میں صراحت ہے: [أمیرنا ان نصلي علیک] نیز مطلقاً صلاۃ و سلام تو سب کے نزدیک فرض ہے کیونکہ یہ قرآنی حکم ہے۔ نماز کے علاوہ اس فرض کے لیے کون سا موقع مناسب ہوگا؟ احناف اور کچھ موالک اسے فرض اور واجب نہیں سمجھتے۔ یہ موقف مرجوح ہے۔ احتیاط پہلے مسلک ہی میں ہے کہ اسے کسی حال میں چھوڑا نہ جائے۔ (۲) نماز کے علاوہ عام دعا میں بھی پہلے حمد و ثنا کی جائے پھر درود پڑھا جائے اور پھر دعا کی جائے۔ (۳) مذکورہ آیت قرآنی (صلوا علیہ………) کے عموم سے علمائ کے ایک گروہ نے یہ بھی استدلال کیا ہے کہ تشہد اول میں بھی درود شریف پڑھا جائے اور سنن نسائی کی ایک روایت میں بھی نفلی نماز کے تشہد اول میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے درود پڑھنے کا ثبوت موجود ہے۔ (سنن النسائي مع التعلیقات السلفیۃ، قیام اللیل، کیف الوتر بتسح، حدیث: ۱۱۷۲۱/۲۰۲۔ مزید تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو: ’’احسن البیان‘‘ مطبوعہ الریاض، سعودی عرب، سورۃ الاحزاب ۵۶:۳۳ کے ذیل میں) (۴) نماز میں دعا کرنا مشروع ہے۔ (۵) دعا کرنے سے پہلے اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا بیان کرنا اور نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر درود پڑھنا قبولیت دعا کے اسباب میں سے ہے، لہٰذا دعا کرنے والے کو چاہیے کہاپنی حاجت برآری کے لیے پہلے اللہ کی حمد بیان کرے، پھر نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر درود پڑھے، پھر جو چاہے مانگے، اللہ تعالیٰ اس کی دعا قبول کرے گا۔ إن شاء اللہ تعالی (۱) نماز کے آخری تشہد میں درود پڑھنے پر تو سب امت کا اتفاق ہے، البتہ وجوب و استحباب میں اختلاف ہے۔ محدثین (عمومی طور پر) نماز میں درود کو واجب سمجھتے ہیں کیونکہ صلاۃ کا ساتھی سلام سب کے نزدیک واجب ہے تو درود بھی واجب ہوگا کیونکہ دونوں کا حکم اکٹھا ہے۔ (صلوا علیہ و سلموا تسلیما) (الأحزاب ۵۶:۳۳) نیز آپ نے اسے تشہد کی طرح سکھلایا ہے جیسے کہ اگلی روایت میں صراحت ہے: [أمیرنا ان نصلي علیک] نیز مطلقاً صلاۃ و سلام تو سب کے نزدیک فرض ہے کیونکہ یہ قرآنی حکم ہے۔ نماز کے علاوہ اس فرض کے لیے کون سا موقع مناسب ہوگا؟ احناف اور کچھ موالک اسے فرض اور واجب نہیں سمجھتے۔ یہ موقف مرجوح ہے۔ احتیاط پہلے مسلک ہی میں ہے کہ اسے کسی حال میں چھوڑا نہ جائے۔ (۲) نماز کے علاوہ عام دعا میں بھی پہلے حمد و ثنا کی جائے پھر درود پڑھا جائے اور پھر دعا کی جائے۔ (۳) مذکورہ آیت قرآنی (صلوا علیہ………) کے عموم سے علمائ کے ایک گروہ نے یہ بھی استدلال کیا ہے کہ تشہد اول میں بھی درود شریف پڑھا جائے اور سنن نسائی کی ایک روایت میں بھی نفلی نماز کے تشہد اول میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے درود پڑھنے کا ثبوت موجود ہے۔ (سنن النسائي مع التعلیقات السلفیۃ، قیام اللیل، کیف الوتر بتسح، حدیث: ۱۱۷۲۱/۲۰۲۔ مزید تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو: ’’احسن البیان‘‘ مطبوعہ الریاض، سعودی عرب، سورۃ الاحزاب ۵۶:۳۳ کے ذیل میں) (۴) نماز میں دعا کرنا مشروع ہے۔ (۵) دعا کرنے سے پہلے اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا بیان کرنا اور نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر درود پڑھنا قبولیت دعا کے اسباب میں سے ہے، لہٰذا دعا کرنے والے کو چاہیے کہاپنی حاجت برآری کے لیے پہلے اللہ کی حمد بیان کرے، پھر نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر درود پڑھے، پھر جو چاہے مانگے، اللہ تعالیٰ اس کی دعا قبول کرے گا۔ إن شاء اللہ تعالی