سنن النسائي - حدیث 1280

كِتَابُ السَّهْوِ بَاب كَيْفَ التَّشَهُّدُ صحيح أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ قَالَ حَدَّثَنَا الْفُضَيْلُ وَهُوَ ابْنُ عِيَاضٍ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ شَقِيقٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ هُوَ السَّلَامُ فَإِذَا قَعَدَ أَحَدُكُمْ فَلْيَقُلْ التَّحِيَّاتُ لِلَّهِ وَالصَّلَوَاتُ وَالطَّيِّبَاتُ السَّلَامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ السَّلَامُ عَلَيْنَا وَعَلَى عِبَادِ اللَّهِ الصَّالِحِينَ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ ثُمَّ لِيَتَخَيَّرْ بَعْدَ ذَلِكَ مِنْ الْكَلَامِ مَا شَاءَ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 1280

کتاب: نماز میں بھول جانے کے متعلق احکام و مسائل تشہد کیسے پڑھاجائے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’بلاشبہ اللہ تعالیٰ خود السلام ہے (لہٰذا السلام علی اللہ نہ کہو بلکہ) جب تم میں سے کوئی (قعدے میں) بیٹھے تو یوں کہے: [التحیات للہ و الصلوات ……… عبدہ و رسولہ] ’’تمام آداب، سب دعائیں اور سارے پاکیزہ کلمات اللہ تعالیٰ کے لیے ہیں۔ اے نبی! آپ پر سلام ہو اور اللہ کی رحمت و برکات نازل ہوں۔ ہم پر اور اللہ تعالیٰ کے نیک بندوں پر سلام ہو۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی حقیقی معبود نہیں اور حضرت محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) اس کے بندے اور رسول ہیں۔‘‘ پھر اس کے بعد وہ اپنی پسند کے مطابق دعا کرے۔‘‘
تشریح : تشہد کی بحث کے لیے دیکھیے، حدیث ۱۱۷۶۔ تشہد کی بحث کے لیے دیکھیے، حدیث ۱۱۷۶۔